ملک میں سرکاری ملازمین پر عرصہ حیات پہلے ہی تنگ کیا جا چکا ہے جو بڑھتی ہوئی مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہو کر سالانہ بنیادوں پر تنخواہوں اور پنشن میں اضافے میں کم سے کم شرح کی بنیاد پر روز مرہ کے اخراجات پورے کرنے میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ پے اینڈ پنشن کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کے برعکس ہر سال ملازمین اور پنشنرز کو اگلے برس کے وعدوں پر ٹرخایا جاتا ہے کیونکہ حکومت جب بھی ملازمین کی مراعات میں مناسب اضافہ کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو عالمی مہاجن یعنی آئی ایم ایف اسے روک دیتی ہے جبکہ اس کے برعکس پارلیمنٹ کے اراکین یعنی سینیٹ ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے ارکان از خود اپنی تنخواہوں اور دیگر پرکشش مراعات میں جب چاہیں من مانا اضافہ کرکے خود تو نہال ہوجاتے ہیں اور اس مراعات یافتہ طبقات کی شاہ خرچیوں پر آئی ایم ایف صمً بکمً بن کر خاموش تماشائی بن جاتا ہے یہاں تک کہ ابھی چند روز پہلے ایف بی آر کی جانب سے اربوں روپوں کی نئی گاڑیوں کی خریداری کی خبریں آئیں تو عوامی سطح پر اس پر زبردست تنقید ہونے کے نتیجے میں اگرچہ اب اس فیصلے کو واپس لے لیا گیا ہے مگر مراعات یافتہ طبقات کے لئے اس قسم کے فیصلوں پر بھی کبھی آئی ایم ایف تو تو کیا ہمارے ایوان ہائے میں بھی آواز نہیں اٹھی جبکہ اب سرکاری ملازمین کے لئے پنشن پر نئی پالیسی لاگو کرکے جس طرح سابق اور نئے پنشنرز (ملازمت پوری کرنے والوں) کو عذاب سے دو چار کیا جارہا ہے اس کے خلاف ملک بھر میں ملازمین احتجاج پر مجبور ہو چکے ہیں اور گزشتہ روز پشاور میں احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین پر جس طرح شیلنگ اور لاٹھی چارج کیاگیا ویسا سلوک تو دہشت گردوں کے ساتھ دیکھنے کو نہیں ملا ، پنشنرز کی پنشن کو تین سال تک کیپ کرکے ہر تین سال بعد اضافے کی انوکھی شرط سے کیا یہ پنشنرز بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کرسکیں گے ؟ بلکہ یہ پالیسی تو ان بے چارے ملازمین کو زندہ در گور کرنے کے مترادف ہے اور جب یہ اس صورتحال قبول نہ کرتے ہوئے اپنی فریاد سامنے لاتے ہیں تو ان پر طاقت کے ذریعے حملہ آور ہو کر انہیں خاموش رہنے پر مجبور کرنا کس آئین ، قانون یا اخلاق کے تحت جائز ہے پنشنرز کو خاموش کرنے کے لئے ضروری ہے کہ حکومت مہنگائی پر قابو پائے اور عوام کی قوت کو مضبوط بنانے پر توجہ دے بصورت دیگر پنشنرز کی پنشن کو ایک ہی سطح پر منجمد کرنے سے مثبت نتائج برآمد نہیں ہو سکتے یوٹیلٹی بلز میں مسلسل اضافے سے منجمد شدہ پنشن کی قدر و قیمت روز بروز کمزور سے کمزور تر ہوتی جائے گی جس سے کئی مسائل جنم لیں گے ۔
