ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا حکومت کا زرعی اراضی پر ٹیکس لاگو کرنے کا فیصلہ، ایک شخص جسکی زرعی آمدن 15 کروڑ روپے سالانہ سے زائد ہو ان پر سپر ٹیکس لگے گا۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت کا زرعی اراضی پر ٹیکس لاگو کرنے کا فیصلہ، اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اگر ایک شخص جس کی زرعی آمدن 15 کروڑ روپے سالانہ سے زائد ہو تو اس پر سپر ٹیکس لگے گا، جبکہ جس شخص کے پاس ایک پٹوار سرکل سے زیادہ زمین ہو، وہ اس کی لوکیشن کی تفصیلات جمع کرائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجموعی زرعی آمدن پر ریٹرن بھی جمع کرایا جائے گا، 50 ایکڑ زیر کاشت اراضی یا ایک سو سے زیادہ غیر کاشت اراضی پر بھی سالانہ زرعی ٹیکس لاگو ہوگا، تیار کردہ بل میں بتایا گیا ہے کہ کمپنی یا شخص وفات پا جائے تو اس کے لواحقین اس کے زمے زرعی ٹیکس اور واجبات کو جمع کرانے کا پابند ہوگا۔
بل کے تحت اراضی ٹیکس کی وصولی کے لئے بورڈ آف ریونیو تحصیل ڈسٹرکٹ موضعات کے زون بنائیں گے، جو شخص قصدا زرعی انکم ٹیکس جمع نہیں کرائے گا، اس پر کلیکٹر یومیہ بنیادوں پر 0.1 فیصد جرمانہ عائد کرے گا، نئی قانون سازی کے تحت زرعی اراضی کو تین زونز میں تقسیم کیا گیا ہے۔
بل میں یہ بھی درج ہے کہ زون ون میں ساڑھے 12 ایکٹر سے 25 ایکڑ زائد اراضی پر فی ایکڑ 1200 روپے ٹیکس عائد ہوگا، زون ٹو میں ساڑھے 12 ایکڑ سے 25 ایکڑ اراضی فی ایکڑ 900 روپے ٹیکس، زون تھری میں ساڑھے 12 سے 25 ایکڑ اراضی پر 500 روپے فی ایکڑ کے حساب سے ٹیکس عائد ہوگا۔
بل میں مزید وضاحت کی گئی ہے کہ چھوٹے کاشتکاروں پر بھی زرعی ٹیکس عائد کیا گیا ہے، جس کے تحت 6 سے 12 لاکھ زرعی آمدن پر 15 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا، 56 لاکھ سے زائد سالانہ زرعی آمدن پر 45 فیصد انکم ٹیکس عائدکیاجائے گا۔ فیصلے کے مطابق سمال کمپنی پر سالانہ زرعی آمدن پر 20 فیصد اور بڑی کمپنی پر 29 فیصد زرعی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
