پشتونوں میں میراث کے مسائل

پشتونوں میں میراث کے مسائل سب سے زیادہ ہیں، چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم

ویب ڈیسک: چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا خاص کر پشتونوں میں میراث کے مسائل سب سے زیادہ ہیں، نماز، روزہ، حج پر توجہ دینے کے باوجود ہم بہن کو وراثت میں اس کا حصہ نہیں دیتے۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا جوڈیشل اکیڈمی پشاور میں ’’میراث کے مقدمات کی تیز رفتارطریقہ کار سماعت‘‘ کے موضوع پر سہ روزہ خصوصی تربیت اختتام پذیر ہوگیا ہے، اس میں صوبہ کے مختلف اضلاع میں تعینات 24 سول ججز اور علاقہ قاضیوں نے حصہ لیا۔
اس تربیت کا بنیادی مقصد سول ججز اور علاقہ قاضیوں کو وراثت کے تنازعات کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے لیے ضروری مہارت، علم اور سمجھ سے آراستہ کرنا تھا۔ تقریب میں اکیڈمی کے چیئرمین پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
مہمان خصوصی چیف جسٹس جسٹس اشتیاق ابراہیم نے شرکاء کو میراث سے متعلق مقدمات کی تیز رفتار طریقہ کار سماعت کی سہ روزہ تربیت مکمل کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ججز کا عہدہ کوئی معمولی عہدہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسی ذمہ داری ہے جو انتہائی نازک ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیانتداری، غیر جانب داری، امانت داری، شریفانہ رویہ اور اخلاص جیسی صفات، جج و قاضی میں بدرجہ اتم موجود ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میراث سے متعلق مسائل خیبر پختونخوا خاص کر پشتونوں میں سب سے زیادہ ہیں، نماز، روزہ، حج اور دیگر اسلامی امور پر توجہ دینے کے باوجود ہم بہن کو اس کا حصہ نہیں دیتے، اور اس موقع پر دین کے بجائے رواج کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ بطور چیف جسٹس تعیناتی کے بعد اپنے وژن کے مطابق انہوں نے دیوانی مقدمات، جیل ریفامز اور فیملی سے متعلق مقدمات میں مسائل کے بعد چوتھے بڑھے مسئلے وراثت سے متعلق مقدمات کی طرف توجہ دی۔ اس دوران ان کے پاس اکثر شکایات وراثت سے متعلق آئی اور ایک اندازے کے مطابق صوبہ بھر میں 18 ہزار سے 20 ہزار مقدمات وراثت یا میراث سے متعلق زیر التواء ہیں ،اب ہم کوشش کررہے ہیں کہ ان کو فوری نمٹانے کےلئے ڈویژنل سطح پر جائے۔
چیف جسٹس نے ججز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ محنت کریں اور وقت کی پابندی کے ساتھ ساتھ فیصلے قانون کے مطابق بلا خوف اور ایمانداری کے ساتھ کریں، ہائی کورٹ اس میں آپ کے ساتھ ہے، صوبہ بھر میں موجودہ وقت میں 26 ارب روپے کے پراجیکٹ چل رہے ہیں جبکہ ججز کی کمی کو پورا کرنے کےلئے بھی کام ہو رہا ہے ہم اپنے ساتھ تمام سٹیک ہولڈرز کو لے کر چل رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے جوڈیشل اکیڈمی کی دیوانی مقدمات، جیل ریفامز، فیملی اور وراثت سے متعلق مقدمات کے مسائل پر مختلف عنوانات کے تحت تربیتی پروگراموں کے انعقاد پر ڈی جی جوڈیشل اکیڈمی اور ان کی ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ضلعی عدلیہ کے ججز کے لئے بیرون ملک تربیت میں سینیارٹی کو مدنظر رکھا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم اے سی آر کے پرفارما کو بھی تبدیل کررہے ہیں جس کے لئے 28 جنوری کو اجلاس منعقد ہو رہا ہے جس میں ججز کی مشاورت سے بہتری لائی جائے گی۔

مزید پڑھیں:  تخت بھائی :شینکی ڈھنڈ میں ڈوبنے والی بچی کی نعش 4روز بعد مل گئی