ویب ڈیسک: اسرائِیل کے مستعفی وزیر بین گویر نے کہا ہے کہ نیتن یاہو نے جس معاہدے کو بڑا معاہدہ کہا وہ دراصل ان کی ناکامی ہے، جنگ بندی معاہدہ اسرائیل کی فتح نہیں ہتھیار ڈالنا ہے، یہ ان کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد سے پناہ گزین فلسطینیوں کی غزہ میں اپنے گھروں کو واپسی شروع ہوگئی۔
مستعفی اسرائیلی وزیر بین گویر نے جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو مسترد کرتے ہوئے غزہ کے مکمل طور پر تباہ ہونے تک جنگ جاری رکھنے کا مطالبہ کیا، جبکہ انہوں نے نیتن یاہو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری فتح نہیں ہے بلکہ ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے۔
مستعفی وزیر نے شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس جنگ بندی معاہدے کا ایک اور ذلت آمیز حصہ ہے، نصیرات کے کوریڈور کے ذریعے غزہ کے شمالی حصے میں فلسطینیوں کی واپسی میں لاپرواہی برتی جا رہی ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیلیوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے، یہ معاہدہ جنگ کی فتح نہیں بلکہ میدان جنگ میں ہتھیار ڈالنے کی طرح ہے۔ اسرائیل کے بہادر سپاہیوں نے فلسطینیوں کی اپنے گھروں میں واپسی کے لیے جنگ نہیں کی تھی، بلکہ انہوں نے جنگ جیتنے کیلئَے جانیں قربان کیں۔
یاد رہے اسرائِیل کے مستعفی وزیر بین گویر نے کہا ہے کہ نیتن یاہو نے جس معاہدے کو بڑا معاہدہ کہا وہ دراصل ان کی ناکامی ہے، جنگ بندی معاہدہ اسرائیل کی فتح نہیں ہتھیار ڈالنا ہے، یہ ان کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔
