ویب ڈیسک: سپریم کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک نے کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت کی تحریری وجوہات کے حوالے سے نوٹ جاری کر دیا، جس میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ عدالتی حکم کو مسترد کرنا عدلیہ کی آزادی اور تقدس کیخلاف ہے، میں یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ہمارے احکامات پر عمل ہو، ہمارے احکامات کسی کے ذریعہ نظرانداز یا خلاف ورزی نہ کی جائے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک نے کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت کی تحریری وجوہات جاری کر دیں، اس حوالے سے انہوں نے جاری نوٹ میں لکھا ہے کہ بحیثیت جج ہمیں عدالتی احکامات اور انتظامی احکامات کے درمیان واضح فرق کو سختی سے برقرار رکھنا چاہیے، ہمیں یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ہمارے احکامات پر عمل ہو، ہمارے احکامات کی کسی کے ذریعہ نظرانداز یا خلاف ورزی نہ کی جائے۔
انہوں نے اپنے نوٹ میں مزید لکھا ہے کہ ججز کمیٹیوں نے عدالتی حکم کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے بنچ سے کیس واپس لے لیا، جبکہ عدالتی حکم انتظامی احکامات سے ختم نہیں کیا جا سکتا، عدالتی احکامات کو ہمیشہ عدالت میں احترام کی نظر سے دیکھنے کی روایت ہے۔
انہوں نے لکھا کہ عدالتی حکم عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کا مظہر ہوتا ہے، اگر عدالتی حکم سے اختلاف ہو تو عدالتی سطح پر ہی حل نکالا جاتا ہے، انتظامی احکامات سے عدالتی حکم کو مسترد کرنا عدلیہ کی آزادی اور تقدس کے خلاف ہے، بطور جج یقینی بنانا چاہیے کہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کیا جائے۔
