حالیہ چند برسوں میں ہمارے ہاں کچھ بھی نہیں بدلہ وہی صبح شام ہیں ۔وہی سیاست کے گورکھ دھندے ہیں ، وہی کرپشن ، بدانتظامی اور خرابی ہے جبکہ ان برسوں میں دنیا بدل گئی ہے اور مزید تیزی کے ساتھ بدل رہی ہے ۔ ہمارے پاس پڑوس میں ممالک ترقی کررہے ہیں ۔ دنیا میں نظام زندگی بدل رہا ہے ۔ دنیا میں تجارت کا طریقہ کار ہی بدل گیا ہے ۔ اب زیادہ تر پیسہ تیل اور اسلحہ کی فروخت سے حاصل نہیں ہوتا بلکہ آئی ٹی کی خدمات فروخت کرنے سے حاصل ہوتا ہے ۔ایک ایپ ٹک ٹاک نوے فیصد افریقی ملکوں کے انفرادی جی ڈی پی سے زیادہ آمدنی کرکے دے رہا ہے ۔ایلون مسک کا سیٹلائٹ انٹرنیٹ تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے ۔ بیشتر دنیا فائیو جی پر منتقل ہوچکی ہے ۔ اب دنیا میں اصل طاقت ڈیٹا ہے ۔ امریکہ دنیا کے ڈیٹا کا مرکز ہے اس لیے وہ اس سے فائدہ اٹھار ہا ہے ۔ چین دوسرا بڑا مرکز بن رہا ہے ۔ یورپ کے ممالک اب چین اور امریکہ کی محتاجی کرنے پر مجبور ہورہے ہیں ۔ جدید دنیا کے تقاضوں کے مطابق انڈیا ، بنگلہ دیش، ویت نام ، فلپائن اور برازیل اپنی نئی نسل کو تیار کررہے ہیں اور ماہرین کا یہ خیال ہے کہ دنیا کی یہ بڑی آبادی جس کی نوجوان نسل آئی ٹی اور اے آئی میں تربیت حاصل کررہی ہے مستقبل قریب میں دنیا پر معاشی گرفت مضبوط کرلیں گے اور ان کے ملکوں میں خوشحالی آئے گی ۔ آئی ٹی اور اے آئی میں دلچسپی اور سرمایہ کاری و تربیت کے حوالے سے پاکستان کا نمبر پہلے سو ملکوں میں بھی نہیں آتا ۔ جبکہ آبادی کے اعتبار سے پاکستان پہلے چھ ممالک میں آتا ہے ۔اور رقبے کے لحاظ سے بھی پاکستان کا شمار بڑے ملکوں میں ہوتا ہے ۔ لیکن اس نازک دور میں جب دنیا نیا معاشی ماڈل اپنا رہی ہے اور لوگوں کا رہن سہن اور ذرائع آمدن بدل رہے ہیں ۔پاکستان میں اس سلسلے میں کچھ بھی نہیںہورہا ۔اس وقت پاکستان کے لاکھوں افراد مشرقی وسطیٰ میں ملازمت کے لیے رہائش پذیر ہیں لیکن یہ سب لوگ ان ملکوں میں بدنی مشقت کرکے بہت کم پیسے کما رہے ہیں ۔ جبکہ ان کے مقابلے میں بنگلہ دیش کے شہری جو اے آئی اور آئی ٹی میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں وہ ان سے چار ہزار گنا زیادہ معاوضہ لیتے ہیں ۔ مستقبل قریب میں صرف آئی ٹی کے شعبہ میں بنگلہ دیش مزید ستائیس لاکھ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے اور اس سلسلے میں بنگلہ دیش کے مختلف شہروں میں نوجوانوں کی تربیت کا کام جاری ہے ۔ بنگلہ دیشی حکومت آئی ٹی کے مد میں ملک میں آنے والے پیسوں سے دس فیصد واپس نوجوانوں کی تربیت پر خرچ کررہی ہے ۔ جس کی وجہ سے ہر برس ان کی آئی ٹی اور اے آئی کی مد میں آمدنی دگنی سے بھی زیادہ ہورہی ہے ۔ اس وقت ہمارے ملک میں ایک ارب ڈالرز کی آمد سے خوشیاں منائی جارہی ہیں جبکہ بنگلہ دیش ہر مہینے صرف آئی ٹی کی مد میں پانچ ارب ڈالروں سے زیادہ زرمبادلہ حاصل کررہا ہے ۔ان کے ماہرین کا خیال ہے کہ دو برس بعد آئی ٹی سے بنگلہ دیش دس ارب ڈالر ماہانہ زرمبادلہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگا ۔ اور یہ سلسلہ رُکے کا نہیں اس لیے کہ ان پیسوں سے بنگلہ دیش کے مزید نوجوان آئی ٹی اور اے آئی میں تربیت حاصل کریںگے اور دنیا کو اپنی خدمات فروخت کریں گے ۔ بنگلہ دیش اور پاکستان کی آبادی میں زیادہ فرق بھی نہیں ہے لیکن بنگلہ دیش کے پالیسی سازوں نے اپنے نوجوانوں پر سرمایہ کاری شروع کردی ہے اور پاکستان میں اس کا فقدان ہے ۔ پاکستان اپنے وسائل کا ایک فیصد بھی اس مقصد کے لیے استعمال نہیں کررہا جبکہ بنگلہ دیش اپنے وسائل کا دس فیصد اس کام پر خرچ کررہا ہے ۔ ایک دہائی پہلے پاکستان کو انڈیا اور بنگلہ دیش پر سبقت حاصل تھی اس لیے کہ اس کی فی کس آمدنی ان سے زیادہ تھی اور اب صورتحال یہ ہوگئی ہے کہ پاکستان اور ان ممالک میں زمین آسمان کا فرق آگیا ہے ۔ بنگلہ دیش میں غربت جس تیزی کے ساتھ کم ہوئی ہے اس کی مثال دنیا میںملنا مشکل ہے جبکہ اسی عرصے میں پاکستان میں جس تیزی کے ساتھ غربت میں اضافہ ہوا ہے وہ بھی مثالی ہے ۔ پاکستان تعلیم کو ایک کار عبث سمجھتا ہے ۔ اور اس پر سرمایہ کاری کو پیسے کا زیاں سمجھتا ہے اس لیے آپ دیکھیں گے کہ پاکستان میں سب سے کم اجرت اور مراعات تعلیم سے وابستہ لوگوں کو دی جاتی ہے جس کی وجہ سے اس شعبہ میں آنے والے لوگوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور زیادہ قابل اور سمارٹ لوگ اس شعبہ کی طرف نہیں آتے ۔ دنیا اس جدید دور میں انتظامی خرچے کم سے کم کررہی ہے اور پاکستان میں ہر برس انتظامی خرچوں میں اضافہ ہورہا ہے ۔ بجٹ کے چالیس فیصد کے مساوی رقم کی سبسڈی پاکستان کی حکومت اس ملک کے اشرافیہ کودیتی ہے ۔اور اس سبسڈی کے ایک فیصد سے بھی دس گنا کم رقم تعلیم پر خرچ کی جاتی ہے ۔ قطر اور متحدہ عرب امارت جن کی کل آبادی ہمارے دو شہروں کے برابر نہیں ہے وہ ہم سے چھ ہزار گنا زیادہ تعلیم و تربیت پر خرچ کررہے ہیں ۔ تعلیم پر خرچ کرنا عیاشی نہیں ہے یہ مستقبل کی سرمایہ کاری ہے ۔ دنیا اس وقت جدید ماڈلز پر کام کررہی ہے ،دنیا اس وقت بڑی آئی ٹی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کرکے اربوں ڈالرز کمار ہی ہے اور پاکستان اس سلسلے میں کچھ بھی نہیں کررہا ۔ پاکستان کی اشرافیہ توانائی پیدا کرنے کے نام پر سالانہ کھربوں روپے کا غبن کرتی ہے اور یہ سارا پیسہ دیگر ممالک میں منتقل کررہی ہے ۔ جنوبی کوریا کی ترقی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ جنوبی کوریا نے اپنی صنعتوں اور کارخانوں سے حاصل شدہ آمدن میں سے پانچ فیصد آمدن کو تعلیم کے لیے وقف کردیا تھا ۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ وہ آج ایک طاقتور ترقی یافتہ ملک ہے اور اس کی شہریوں کی زندگی دنیا میں مثالی ہے ۔ ایتھوپیا بھی تعلیم کیوجہ سے ترقی کررہا ہے ۔ یہی حال افریقہ کے دوسرے ممالک کا ہے ۔ چین کی ترقی بھی تعلیم ہی کی مرہون منت ہے ۔ ویت نام تعلیم کی وجہ سے ایک مضبوط معیشت کے طور پر ابھر رہا ہے ۔ سنگاپور جس نے اپنے تعلیمی نظام پر سرمایہ کاری کرکے ایک شہر سے بھی چھوٹے ملک کو دنیا کا تجارتی اور ٹیکنالوجی کامرکز بنا دیا ہے ۔ امریکہ کا صدر حلف لینے کے بعد تیل اور اسلحہ کے بات نہیں کرتا وہ جدید اے آئی اور آئی ٹی میں سرمایہ کاری کا اعلان کرتا ہے پانچ سو ارب ڈالرز سے دنیا کی انٹرنیٹ کو کنٹرول کرنے کے کاروبار کا اعلان ایک ایسا آغاز ہے جس کا مقابلے کرنے کے لیے باقی دنیا کو بہت مشکل پیش آئے گی اس لیے کہ امریکہ اور اس کی کمپنیاں اب دنیا کی بیشتر انٹرنیٹ نظام پر قابض ہوجائیں گی ۔ یہ قبضہ پہلے سے ہی ان کے پاس ہے مگر جدید دور میں ویب تھری کا آغاز ہوچکا ہے دنیا ایک نئے آئی ٹی موڈ پر شفٹ ہوچکی ہے جس میں ہر ملک اپنے طور پر آئی ٹی اور انٹرنیٹ کو کنٹرول کرسکتا ہے اس دور میں خلا سے انٹرنیٹ کو پوری دنیا میں کنٹرول کرنے کا مطلب ہے پوری دنیا پر حکومت کرنا ۔ دنیا چونکہ اب دو واضح اقتصادی بلاکس میں تقسیم ہوچکی ہے اس لیے انٹرنیٹ پر عملاً کنٹرول ان دونوں بلاکس کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔ ہم اگر ہوشیار مغز حکمران رکھتے اور پاکستان سے محبت کرنے والے فیصلہ ساز اور صاحبان اختیار رکھتے تو ہم اس جدید دور میں اپنی نوجوان نسل کو اس جدید ماڈل پر تیار کرتے جس پر بنگلہ دیش اور دیگر ممالک تیار کررہے ہیں اور نوجوانوں کے تیاری کے بعد ان کی آمدنی سے اپنے ملک کی تعمیر نو کرتے اور دنیا کے سنگ ترقی کے سفر پر چل پڑتے۔ لیکن ہماری حکومت اور اشرافیہ کرپشن میں مگن ہے اور نوجوان نسل آن لائن جوئے بازی میں مصروف ہے اور روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں ڈالرز آن لائن جوئے میں ہار رہے ہیں جس کا نتیجہ ملک میں معاشی بدحالی کی صورت میں سامنے آرہا ہے ۔ دنیا بدل رہی ہے کاش کوئی اس ملک میں بھی اعلان کروا دے کہ یہاں جو کچھ ہورہا ہے وہ اگلے دو برسوں میں دنیا میں کسی مول نہیں بکے گا ۔ اگلے دو برسوں میں پاکستان دنیا سے ہزار میل پیچھے رہ چکا ہوگا ۔ یہ کون بتائے گا اس قوم کو اس لیے کہ اس قوم کو سیاست ،مسلک ، زبان ، قوم اور زندہ باد اور مردہ باد سے فرصت نہیں ہے ۔یہاں ہر بندہ دوسرے کے خون کا پیاسا ہے ۔ یہاں ہر وہ شخص جس منصب پر مامور ہے وہ اس منصب کو اس ملک کی بربادی کے لیے استعمال کررہا ہے اور پوچھنے والا کوئی نہیں ہے ۔ یہاں صبح شام وہی معتبر ہے جو سب سے بڑا چور ہے ۔ منبر و محراب سے لیکر مسند اقتدار تک سب ذاتی مفادات کے اسیر ہیں ۔یہاں تعلیم کا سارا نظام زمین بوس ہوگیا ہے مگر کسی کوکو ئی پرواہ نہیں ہے ۔
