ویب ڈیسک: اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ جیل رولز کے تحت بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بیرون ملک بچوں سے بات نہیں کرا سکتے، اس سے دیگر قیدیوں کو بھی موقع ملے گا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ذاتی معالج، اہلیہ سے ملاقات اور بیٹوں سے فون کال پر بات کروانے سے متعلق درخواست پر سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چودھری اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل غفور انجم عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے استفسار کیا کہ یہ درخواست سہولیات سے متعلق ہے، آپ نے درخواست گزار کو کیا سہولیات دیں؟
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل غفور انجم نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو کیٹیگری بی کے تحت تمام سہولیات دی جا رہی ہیں، ٹی وی اوراخبار دیا جا رہا ہے، ایک باورچی بھی دیا گیا ہے، جیل میں ہفتے میں 2 مرتبہ ملاقات کی اجازت ہے لیکن ہم 3،4 مرتبہ بھی ملاقات کروا دیتے ہیں، بشریٰ بی بی سے بھی جلد ہی ملاقات کرا دیں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بچوں سے فون کال پر بات کروانے کی بھی درخواست ہے جس پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے بتایا کہ ہم بیرون ملک کالز اس لیے نہیں کروا سکتے کیونکہ ہمارے پاس 8 ہزار قیدی ہیں، اگر اجازت دی گئی تو دیگر قیدی اس کو عدالت میں چیلنج کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس 25 بیرونی ممالک کے قیدی بھی موجود ہیں، اگر ہم بات کرائیں گے تو ایک ٹرینڈ سیٹ ہو جائے گا، جیل رولز اور حکومت کی جانب سے بین الاقوامی کالز کی اجازت نہیں، اس لئے عمران خان کی بیرون ملک بچوں سے بات نہیں کرا سکتے۔
عمران خان کے وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ذاتی معالجین کو بھی ملنے کی اجازت دی گئی تھی، عمران خان کو 6 اخبارات پڑھنے کی اجازت ہے لیکن 2 اخبارات دئیے گئے ہیں۔ بعدازاں عدالت نے ہدایات کے ساتھ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں سہولیات فراہم کرنے کی درخواست نمٹا دی۔
