ایف بی آر کا نئی کیٹگری

ٹیکس چوری روکنےکیلئے ایف بی آر کا نئی کیٹگری متعارف کرنےکااشارہ

ویب ڈیسک: فائلر اور نان فائل کے اتار چڑھاو میں‌واضح فرق اور ٹیکس چوری روکنے کیلئے ایف بی آر کا نئی کیٹگری متعارف کرنے کا اشارہ دیا جانے لگا ہے، اس سے ٹیکس ریٹرن اور فائلر و نان فائلز کیلئے اہلیت ظاہر کرنے کا معاملہ حل ہو جائے گا.
ملک بھر میں ایک اندازے کے مطابق 3 لاکھ صنعتی بجلی کے کنکشن موجود ہیں، لیکن ایف بی آر کو صرف 87کہزار مپنیوں کی جانب سے انکم ٹیکس ریٹرنز موصول ہوئے ہیں۔ اس صورتحال میں‌کل موصول ہونے والے 5اعشاریہ 9 ملین انکم ٹیکس ریٹرنز میں سے 2اعشاریہ 6 ملین افراد نے موجودہ مالی سال کے دوران صفر قابل ٹیکس آمدنی ظاہر کی ہے۔
ان حالات میں‌ نان فائلرز کی کیٹیگری ختم کرنے کا خطرہ منڈلانے لگا ہے، اس کے بجائے ایف بی آر کی جانب سے ایک نئی کیٹیگری متعارف کرانے کا امکان ہے جو "اہل” یا "نااہل” کے طور پر طے کرے گی کہ کون بڑی ٹرانزیکشنز کرنے کا حق رکھتا ہے، جیسے 10 ملین روپے مالیت کی جائیداد خریدنا یا قیمتی نئی گاڑیاں خریدنا وغیرہ وغیرہ ۔
چیئرمین ایف بی آر نے حال ہی میں قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی کے سامنے بیان دیا کہ صرف 12 افراد ایسے ہیں جنہوں نے اپنے جمع کرائے گئے ٹیکس ریٹرنز میں 10 ارب روپے کی دولت ظاہر کی ہے۔یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ یا تو بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری ہو رہی ہے یا پھر ملک میں زیادہ دولت رکھنے والے افراد کی تعداد بہت کم ہے۔
موجودہ مالی سال 25-2024ءکے دوران ٹیکس فائلرز کی کل تعداد 5 اعشاریہ 9 ملین ہے، جس میں 5 اعشاریہ 8ملین انفرادی ٹیکس فائلرز ہیں، ٹیکس 2023 میں فائلرز کی تعداد 6 اعشاریہ 8 ملین تھی، جبکہ ٹیکس مالی سال 2022 میں یہ تعداد 6 اعشاریہ 3 ملین رہی، جو کہ ممکنہ فائلرز کی تخمینی تعداد 15 ملین کے مقابلے میں کافی کم ہے۔
ان اعداد و شمار کو مدنظر رکھتے ہوئے نان فائلرز کی کیٹیگری ختم کرنے کا خطرہ منڈلانے لگا ہے اور اس دوران ایف بی آر کی جانب سے ایک نئی کیٹیگری متعارف کرانے کا امکان ظاہر کیا جانے لگا ہے، اس کیٹگری سے ٹیکس کیلئے "اہل” یا "نااہل” کا معاملہ حل ہو جائے گا، ایف بی آر کے موصول شدہ ریٹرنز کا تفصیلی تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ 2 اعشاریہ 2 ملین فائلرز نے صفر کے برابر قابل ٹیکس آمدنی ظاہر کی ہے۔

مزید پڑھیں:  پاراچنار، پاک افغان سرحد کے قریب گیدو و پیواڑ میں بنکرز مسماری شروع