تیمر گرہ میڈیکل کالج کو فعال کیا جائے

صوبائی اسمبلی میں تیمرگرہ میڈیکل کالج سے متعلق پیش کردہ اس رپورٹ کے مطابق خیبر میڈیکل یونیورسٹی اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے عدم الحاق کے باوجود تنخواہوں کی مد میں ملازمین گزشتہ دو سالوں سے 58کروڑ روپے وصول کر چکے ہیں تیمر گرہ میڈیکل کالج میں درس و تدریس کا عمل خیبر میڈیکل یونیورسٹی اور پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل سے تسلیم شدہ نہیں ہے اس کالج کا افتتاح عمران خان نے2015 میں کیا تھا جس پر اڑھائی ارب روپے سے زائد لاگت آئی تھی 2020ء میں کالج مکمل ہونے کے باوجود ابھی تک اس میں کلاسز کا آغاز نہ ہوسکا ہے تیمرگرہ میڈیکل کالج کے حوالے سے وقتاً فوقتاً میڈیامیں نشاندہی ہوتی رہی ہے اب اسمبلی میں جورپورٹ پیش کی گئی ہے اس سے اس بات کااظہار ہوتا ہے کہ بلا سوچے سمجھے اور منصوبہ بندی کے بغیر محض اعلان و افتتاح صوبائی خزانے کو کس قدرمہنگا پڑا ہے بھرتیاں کرکے تنخواہوں کی باقاعدہ ادائیگی ایک ایسے میڈیکل کالج میں ہو رہی ہیں جس کی پی ایم ڈی سی سے منظوری بھی نہیں لی گئی اور نہ ہی اس کی اب منظوری اور تدریسی عمل شروع ہونے کا امکان ہے صرف یہی نااہلی وغفلت کی واحد مثال نہیں صوبے میں اس طرح کے بڑے گل کھلائے گئے اورایسے ایسے محکمے بنائے گئے اور بھرتیاں کی گئیں جس کا صوبے کے عوام کوکوئی فائدہ نہیں بہتر ہو گا کہ اس طرح کے تمام منصوبوں کو یافعال بنایا جائے یا پھر ان کی بندش کی کوئی راہ نکالی جائے۔

مزید پڑھیں:  حالیہ خشک سالی کے اسباب اور ممکنہ اثرات