ویب ڈیسک: پشاور ہائیکورٹ نے ادویات سپلائی ٹینڈر پراسیس پر پابندی عائد کردی۔ ادویات کی سرکاری ہسپتالوں کو سپلائی سے متعلق درخواست پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جن کمپنیوں پر جعلی ادویات خریداری ثابت ہو گئی ہے، ان کے ٹینڈرز روک دیئے جائیں، اس کے ساتھ ہی عدالت نے محکمہ صحت کو نوٹس جاری کردیا۔
وکیل درخواست گزار شمائل احمد بٹ ایڈوکیٹ نے کہا کہ محکمہ صحت نے اس کمپنی کو سرکاری ادویات سپلائی کی اجازت دی ہے جس پر جعلی ادویات فراہمی پر پابندی عائد کی گئی ہے، رولز کے مطابق جس کمپنی کے ادویات جعلی یا غیر معیاری قرار دی جاتی ہے، اس کو ادویات سپلائی کا ٹھیکہ نہیں دیا جاسکتا۔
پشاور ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران کہا گیا کہ وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ پروویژن آف سپیریئر ڈرگ ایکٹ کے مطابق اس کمپنی پر مکمل پابندی عائد کی جاتی یے، وہ سرکاری ادویات سپلائی نہیں کر سکتی۔ رولز کے مطابق جس کمپنی کے ادویات جعلی یا غیر معیاری قرار دی جاتی ہے، اس کو ادویات سپلائی کا ٹھیکہ نہیں دیا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ 25/2024 ادویات کی سپلائی کے اشتہار سے وہ شق نکال دی گئی، اور اس کمپنی کو ادویات سپلائی کی اجازت دی جس پر پابندی عائد کی گئی ہے، حکومت نے اس کمپنی کو ادویات سپلائی کی اجازت دی ہے جس پر خود حکومت نے جعلی ادویات خریداری پر پابندی عائد کی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ لاکھوں لوگوں کی صحت کا معاملہ ہے، ایسی کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا تو اس سے لوگوں کی زندگی پر اثر پڑے گا۔ عدالت عالیہ نے سرکاری ادویات سپلائی ٹینڈر پر آئندہ سماعت تک مزید پراسس روک دیا۔
