قیدیوں کی عدالت پیشی ڈیجیٹائز

خیبر پختونخوا کی جیلوں میں قیدیوں کی عدالت پیشی کا عمل ڈیجیٹائز

ویب ڈیسک: خیبر پختونخواحکومت نے جیلوں میں اصلاحات اور قیدیوں کی فلاح و بہبود کیلئے اہم انقلابی اقدام اٹھاتے ہوئے صوبے کی تمام 39جیلوں میں قیدیوں کی عدالت پیشی کا عمل ڈیجیٹائز کردیا ۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے آئی جی جیل خانہ جات کے دفتر کے دوے کے موقع پر پریزن منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم (PMIS)اور ای۔وزٹ ایپ کا با ضابطہ اجرا کر دیا۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پرزن منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے ذریعے جیلوں کے جملہ امور کو ڈیجیٹائز کردیا گیا ہے،سسٹم کے ذریعے صوبے کی تمام 39 جیلوں کے امور کو نہ صرف ایک دوسرے بلکہ عدالتی نظام سے بھی منسلک کردیا گیا ہے۔
حکام کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ قیدیوں کی عدالت پیشی کے عمل کو ڈیجیٹائز کیا گیا ہے ، اب ویڈیو لنک پرعدالت میں پیشی ممکن ہو چکی ہے، ای وزٹ ایپ کے ذریعے قیدیوں کے اہل خانہ کی آن لائن ملاقاتوں کا انتظام کیا گیا ہے۔
اقدام سے قیدیوں کے اہل خانہ کو ملاقات کے لئے جیل جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی، اب اہل خانہ گھر بیٹھے ہی جیلوں میں قید اپنے پیاروں سے ملاقاتیں کر سکیں گے۔
بریفنگ کے دوران بتایا کہ جیلوں میں قیدیوں کی خوراک پر سالانہ 1.2 ارب روپے خرچ کئے جارہے ہیں، سات سال بعد قیدیوں کی خوراک کے مینو میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ متوازن غذا فراہم کی جاسکے۔
حکام کے مطابق موسم کی شدت سے تحفظ کیلئے جیلوں میں گیزرز اور ائیر کولرز فراہم کئے گئے ہیں جبکہ جیلوں کے قواعد و ضوابط کو بین الاقوامی معیار یعنی منڈیلا اور بینکاک رولز کے مطابق ڈھالا جارہا ہے۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ قیدیوں کے علاج معالجے کیلئے جدید طبی آلات اور بہترین سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں ،قیدیوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کیلئے جیلوں میں کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا ہے جبکہ قیدیوں کو مختلف ہنرسکھانے کے پروگرام شروع کئے گئے ہیں۔
جیل انڈسٹری کو دوبارہ فعال بناکر مارکیٹ سے منسلک کیا گیا ہے تاکہ یہ قیدیوں کیلئے نفع بخش ثابت ہو۔
حکام نے بتایا کہ پنجاب کی جیلوں میں قیدخیبرپختونخوا کے 317 قیدیوں کو صوبے میں منتقل کیا گیا ہے ، ڈسٹرکٹ جیل صوابی اور سنٹرل جیل ڈی آئی خان کی تعمیر سے قیدیوں کی گنجائش کے مسائل حل ہو جائیں گے ضلع ٹانک میں بھی جیل کی تعمیر کیلئے فنڈز کی منظور ی دی جا چکی ہے۔
حکام نے بتایا کہ پانچ علاقائی جیل دفاتر کو فعال کر دیا گیا ہے تاکہ جیلوں میں نظم و نسق کو بہتر بنایا جا سکے ،یلوں کو جدید سیکیورٹی آلات کی فراہمی کیلئے 1.39 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،قیدیوں اور ان کے اہلخانہ کیلئے جدید انٹرویو رومز بنائے گئے ہیں تاکہ ملاقات کا عمل آسان اور محفوظ ہو سکے جبکہ جیل عملے کی پیشہ ورانہ قابلیت کو بڑھانے کیلئے ٹریننگ اکیڈمی ہری پور کو جدید خطوط پرآراستہ کیا گیا ہے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے محکمہ جیل خانہ جات میں مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم اور دیگر اصلاحات پر متعلقہ حکام کو خراجِ تحسین کرتے ہوئے کہا کہ آج کی تقریب بلا شبہ جیل اصلاحات کے سفر میں ایک نئے باب کا آغاز ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت دیگر محکموں کی طرح محکمہ جیل خانہ جات کے نظام کی اصلاح کیلئے بھی کوشاں ہیمیں ان اقدامات میں تعاون فراہم کرنے پر "انٹرنیشنل نارکوٹیکس اینڈ لاانفورسمنٹ” اور "یونائیٹڈ نیشن آفس آن ڈرگ کرائمز” کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ شراکت داری جیل خانہ جات کے نظام کو بہتر بنانے اور قیدیوں کی فلاح کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے،صوبہ بھر میں قیدیوں کو بہتر ماحول کی فراہمی ہماری ترجیحات میں شامل ہے، وزیر اعلی ہم انصاف ، شفافیت اور انسانیت کے اصولوں پر مبنی ایک جدید نظام قائم کرنا چاہتے ہیں، اس مقصد کیلئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لائیں گے۔

مزید پڑھیں:  آئی جی پختونخوا کا دہشتگردوں سے لڑنیوالے پولیس جوانوں کیلیے انعام کا اعلان