ججز نہیں افراد کا ذکر کیاتھا

فیصلہ نہ ماننےکےحوالے ججز نہیں افراد کا ذکر کیاتھا،جسٹس جمال مندوخیل

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندول خیل نے گزشتہ روز دی جانے والی آبزرویشن پر وضاحت دے دی۔ انہوں نے کہا کہ کل فیصلہ نہ ماننے کے حوالے سے ججز نہیں افراد کا ذکر کیاتھا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل مکمل کر لیے۔
سماعت شروع ہوئی تو جسٹس جمال مندوخیل نے گزشتہ روز دی جانے والی آبزرویشن پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز میری بات سے کنفیوژن پیدا ہوئی، کچھ ریٹائرڈ ججز نے مجھے فون کر کے رابطہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کل خبر چلی کہ میں نے کہا کہ 8 ججز کےفیصلے کو 2 ججز غلط کہہ دیتے ہیں، وضاحت کرنا چاہتا ہوں کل فیصلہ نہ ماننے کے حوالے سے ججز نہیں افراد کا ذکر کیاتھا، میں کہنا چاہ رہا تھا کہ 8 ججز کے فیصلے کو 2 افراد کسی محفل میں کہہ دیتے ہیں کہ ایسا ہے ویسا ہے، کچھ میڈیا کے ساتھیوں نے اسے غلط انداز میں رپورٹ کیا، 21ویں آئینی ترمیم اس لیے ہوئی کیونکہ ملک حالت جنگ میں تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 175 کے تحت بننے والی عدالتوں کے اختیارات وسیع ہوتے ہیں، جبکہ مخصوص قانون کے تحت بننے والی عدالت کا دائرہ اختیار بھی محدود ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ سے ایک شخص کو 34 سال بعد رہائی ملی، کسی کو 34 سال بعد انصاف ملنے کا کیا فائدہ، ہم صرف یہ دیکھ رہے ہیں کسی کے حقوق متاثر نہ ہوں۔

مزید پڑھیں:  گورنر خیبرپختونخوا نےملازمین برطرفی قانون 2025کو مسترد کردیا