ضلع کرم میں گزشتہ کچھ عرصے سے حالات کشیدہ ہونے ، متحارب گروہوں کے درمیان تصادم کی صورتحال اور جرگہ کی مسلسل کوششوں کے باوجود اگرچہ اب حالات کسی نہ کسی حد تک معمول کی جانب آتے جارہے ہیں اور علاقے میں قانون کی عملداری کے قیام ، بنکرز کے خاتمے کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات اور حکومت کی جانب سے غیر قانونی اسلحہ کی حوالگی کے لئے عزم کے نتیجے میںحالات بہتری کی جانب گامزن ہیں تاہم اب بھی علاقے میں مکمل امن پر سوالات اٹھ رہے ہیں اور کرم کے مختلف علاقوں میں اشیائے ضروریہ کی قلت کی صورتحال میں زیادہ بہتری دکھائی نہیں دیتی اس ضمن میں مرکزی شاہراہ اور خرلاچی روڈ کی بندش سے قلت کی صورتحال اب بھی بہت حد تک برقرار رہے حالانکہ اس دوران کئی ٹرکوں پر مشتمل اشیائے ضروریہ کے قافلے کسی نہ کسی طور مختلف متاثرہ علاقوں میں پہنچ چکے ہیں اوراشیائے ضروریہ کی ترسیل شروع ہوچکی ہے لیکن اتنی مدت تک مکمل بلاکیڈ کی وجہ سے حالات پوری طرح نارمل نہیں ہو سکے اس ضمن میں تشویش کا باعث وہ خبریں بھی ہیں جن کے مطابق تاجروں کاکہنا ہے کہ صورتحال کو مکمل طور پر معمول پر لانے کے لئے کم از کم 500 ٹرکوں و گاڑیوں پر سامان ضروریہ کاعلاقے میں پہنچنا ضروری ہے جبکہ دوسری جانب پاڑہ چنار میں میڈیکل سٹورز اور نجی ہسپتالوں کی ہڑتال کی وجہ سے عوام کوطبی سہولیات میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں جبکہ آٹا ، گھی ، پٹرولیم اور ایل پی جی کا شدید بحران جنم لے چکا ہے ایک ماہ سے ادویات کی گاڑیاں اجازت کی منتظر ہیں مگرحالات میں کشیدگی کاعنصر بڑی حد تک برقرار رہنے کی وجہ سے معاملات درست نہیں ہوپارہے حکومت کے اہم حلقوں کے دعوئوں کے باوجود ترسیل کے معاملات متاثر ہیں اور عام لوگوں کی مشکلات کسی طور ختم نہیں ہو رہی ہیںاس لئے بہتر یہی ہے کہ بلند و بانگ دعوئوں کی بجائے عملی اقدامات پر توجہ دی جائے اور عام لوگوں کی مشکلات کو ختم کرنے کے لئے امن کی راہ میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے لئے اقدام اٹھائے جائیں تاکہ صورتحال معمول پر لائی جاسکے ۔
