ویب ڈیسک: صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد منشیات کے پہلے اجلاس میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو صحت کارڈ سکیم میں شامل کرنے کا اصولی فیصلہ، وزیر اعلیٰ کی جانب سے متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں کیس تیار کرکے صوبائی کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
تفصیلات کےمطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد منشیات کے پہلے اجلاس میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو منشیات کی لعنت میں مبتلا کرنے والوں کیلئے کوئی رعایت و معافی نہیں، ان کے خلاف کارروائیاں جاری رہنی چاہئیں۔
صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد منشیات کے پہلے اجلاس کے شرکاء میں صوبائی کابینہ اراکین میاں خلیق الرحمان، فیصل ترکئی، سید قاسم علی شاہ، چیف سیکرٹری، اینٹی نارکوٹکس فورس، پولیس اور دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لئے وزیر اعلیٰ نے ایک اور اقدام کرتے ہوئے نشئیوں کی بحالی کو صحت کارڈ سکیم میں شامل کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا، اور اس حوالے سے انہوں نے متعلقہ حکام کو کیس تیار کرکے صوبائی کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس اقدام سے کابینہ کی منظوری کے بعد نشئیوں کی بحالی کے لیے مراکز بحالی کو بھی صحت کارڈ کے پینل میں شامل کیا جاسکے گا۔ اس اقدام کا مقصد منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے عمل کو مؤثر اور منظم انداز میں چلانا ہے۔
اجلاس میں منشیات کے تدارک کے لیے اقدامات اور کاروائیوں کو مزید تیز کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا، وزیراعلیٰ کی جانب سے پولیس کو صوبہ بھر میں منشیات فروشوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرنے اور متعلقہ حکام کو منشیات فروشوں کے خلاف مؤثر کاروائیاں نہ کرنے والے پولیس افسران کو عہدوں سے ہٹانے کی ہدایت کر دی گئی۔
وزیراعلیٰ کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ منشیات فروشوں کے خلاف کارروائیوں کا جائزہ لینے کے لیے اگلے پندرہ دنوں میں ٹاسک فورس کا خصوصی اجلاس منعقد کیا جائے گا، جبکہ تمام اضلاع میں منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا جائزہ لیا جائے گا۔
اجلاس میں صوبے کے چند علاقوں میں پوست کی کاشت پر تشویش کا اظہار کیا گیا، ان علاقوں میں پوست کی کاشت کے تدارک کے لئے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائیگا۔ پوست کی کاشت کو ختم کرنے کے لئے پوست کاشت کرنے والوں کو متبادل فصل کاشت کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائیگی۔
اس سلسلے میں قائم کی گئی کمیٹی ایک ہفتے میں متعلقہ کاشتکاروں کے ساتھ جرگہ منعقد کر کے وزیر اعلیٰ کو رپورٹ پیش کرے گی۔ متبادل فصل کاشت کرنے کے لئے بیج وغیرہ صوبائی حکومت فراہم کرے گی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نشئیوں کی بحالی کے عمل کو ادارہ جاتی شکل دی جائیگی، اس مقصد کے لئے متعلقہ محکموں اور اداروں کی ذمہ داریوں کا واضح تعین کیا جائے گا، اور اس سلسلے میں کیس حتمی منظوری کے لئے صوبائی کابینہ کو پیش کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منشیات کا قلع قمع کرنے کے لیے اس کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے، لوگوں کو منشیات کا عادی بنانے اور انہیں برباد کرنے والوں کے لیے کوئی رعایت اور معافی نہیں ہے۔ ہر ضلع میں منشیات کے خلاف زیادہ سے زیادہ کارروائیاں کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ پشاور میں جاری منشیات کے عادی افراد کی بحالی کا پروگرام قابل ستائش ہے، دیگر اضلاع کے منشیات کے عادی افراد کو بھی پشاور کے بحالی مراکز منتقل کیا جائے ، جیلوں میں قید منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لیے بھی خصوصی اقدامات کیے جائیں، اجلاس کو ڈرگ فری پشاور مہم کے تحت انسداد منشیات کے سلسلے میں اب تک کی کارروائیوں، منشیات کے عادی افراد کی بحالی اور دیگر اقدامات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ محکمہ ایکسائز کی جانب سے پشاور میں ہیروئن مکسنگ کی تین فیکٹریاں بند کی گئی ہیں، ضلع خیبر میں 200 کنال، مہمند 112 کنال ، صوابی 45 اور مانسہرہ میں 13 کنال رقبے پر کاشت پوست کی فصل تلف کی گئی ہے، 2024 میں 1141 کلو گرام مختلف اقسام کی منشیات جلائی گئیں، جن کی بین الاقوامی مارکیٹ میں مالیت 2 ارب روپے بنتی ہے۔
وزیراعلیٰ کو دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ڈرگ فری پشاور مہم کے تیسرے مرحلے کے تحت منشیات کے دو ہزار افراد کی بحالی عمل میں لائی جا رہی ہے، اس سے قبل پہلے دو مرحلوں میں تقریباً 2400 منشیات کے عادی افراد کی بحالی عمل میں لائی گئی ہے، اس دوران اجلاس کو صوبے میں منشیات کے تدارک کے لئے اینٹی نارکاٹکس فورس کی کارروائیوں اور کارکردگی پر بھی بریفنگ دی گئی۔
