ویب ڈیسک: سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا ہے کہ ایف بی آر میں نئی گاڑیوں کا معاملہ اٹھایا تو افسران کی جانب سے قتل کی دھمکیاں دی گئیں ۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا جس میں ایف بی آر کی جانب سے 1010 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ زیر بحث آیا۔
اجلاس کے دوران رکن کمیٹی سینیٹر فیصل واوڈ نے انکشاف کیا کہ ایف بی آر کے تین افسران نے مجھے جان سے مارنیکی دھمکیاں دیں، اس معاملے پر تو کرمنل کارروائی بنتی ہے اس پر چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے بتایا کہ انہیں بھی کچھ پیغامات ملے ہیں۔
فیصل واوڈا نے سلیم مانڈوی والا سے کہا کہ 10دس جنوری کو آپ کا لیٹر موصول ہوا اور اسی دن لیٹر آف انٹینٹ جاری ہو گیا، جس کمپنی کو آرڈر دیا گیا اس کے مقابلے میں دوسری کمپنی پر چھاپہ مارا گیا۔
کمیٹی کے اراکین نے مطالبہ کیا کہ یہ معاملہ کسی کرائم ایجنسی یا ایف آئی اے کوبھیجا جائے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ دھمکی کے خلاف ہائی لیول انکوائری کرائی جانی چاہیے،فیصل واوڈا نے کہا کہ میرے معاملے میں انکوائری رہنے دیں کسی اور سینیٹر کو دھمکی ملے توکرائیے گا۔
رکن کمیٹی سینیٹر فاروق ایچ نائیک نیکہا کہ میرے خیال میں دھمکی کا معاملہ ایف آئی اے کے سپردکیا جائے، کمیٹی میں دھمکی کا معاملہ سامنے آیا ہے اس کو ایکسپوز ہونا چاہیے۔
کمیٹی اجلاس میں 6 ماہ کے دوران 386 ارب روپیکا ریونیو شارٹ فال بھی زیربحث آیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اگلے مالی سال میں پالیسی کو ایف بی آر سے الگ کردیں گے، تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے کے لیے اقدامات کریں گے، تنخواہ دار طبقے کیلیے ٹیکس فارم کو سادہ رکھنے کیلیے اقدامات کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارے 60 سے 70 فیصد تنخواہ دار طبقے پر صرف ٹیکس عائد ہوتا ہے، 60 سے 70 فیصد تنخواہ دار طبقے کا سپر ٹیکس سے کوئی تعلق نہیں۔
