ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے افغانستان کے ساتھ مذاکرات سے متعلق واضح کیا ہے کہ وفاق کی منظوری کے بعد وفد مذاکرات کے لئے افغانستان جائے گا ۔
اپنے بیان میں مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال کا براہ راست اثر خیبر پختونخوا، اور خصوصاً قبائلی اضلاع پر پڑتا ہے،افغانستان کے ساتھ 2,650کلومیٹر طویل سرحد ہے، جس کے دونوں جانب پختون قبائل آباد ہیںقبائلی اضلاع میں امن و امان کا مسئلہ درپیش ہے، جسے حل کرنا خیبر پختونخوا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت کو سفارتی تعلقات اور قانونی پیچیدگیوں کا بخوبی ادراک ہے، خیبر پختونخوا حکومت مذاکرات کے لیے ٹی او آرز (TORs) تیار کرکے وفاقی حکومت کو منظوری کے لیے بھیجے گی، وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد وفد افغانستان روانہ کیا جائے گا۔
بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ وفد میں قبائلی عمائدین، مذہبی اور سیاسی رہنما شامل ہوں گے، وفد بھیجنے کا مقصد قبائلی اضلاع سمیت خیبر پختونخوا میں امن و امان قائم کرنا ہے، مذاکرات دونوں اطراف کے قبائلی اقوام کے درمیان ہونگے جبکہ دہشت گردوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہونگے۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ دونوں اطراف کے قبائلی اقوام کے درمیان مذاکرات کا یہ عمل خطے میں کئی دہائیوں سے جاری بدامنی کے خاتمے کے لئے مضبوط بنیادیں فراہم کرے گا۔
