ویب ڈیسک: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات کا عمل جاری ہے، اس دوران دو صوبے زرعی ٹیکس کا نفاذ کر چکے ہیں جبکہ باقی کے دو صوبوں سے اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ آئی ایم ایف سے بھی اس سلسلے میں بات چیت کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی طرف سے اثاثہ جات کی تفصیل جمع کروانے پر کام ہو رہا ہے، آئی ایم ایف سے اس معاملے پر کوئی رعایت نہیں مانگیں گے۔ قبل ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انکم ٹیکس فارم کو تنخواہ دار طبقے کے لیے آسان بنانے اور کسٹمز میں فیس لیس سسٹم سے شفافیت لانے جیسے اقدامات کئے گئے ہیں، حکومت آئندہ مالی سال میں ٹیکس پالیسی کو ایف بی آرسے الگ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کیا جا سکے۔
قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر کو 384 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے، ایف بی آر نے 5624 ارب روپے محصولات جمع کیے ہیں جو کہ ہدف 6008 ارب روپے سے کم ہے، جی ڈی پی کے لحاظ سے ٹیکسوں کا تناسب مالی سال کی دوسرے سہ ماہی میں بڑھ کر 10.8 فیصد ہو گیا ہے۔
