ویب ڈیسک: مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ خِبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ خطے میں قیام امن کیلئے صوبائی حکومت کی جانب سے وفد مذاکرات کیلئے افغانستان بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان مذاکرات کے حوالے سے ٹی او آر تیار کئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹی او آر منظوری کے لیے وفاقی حکومت کوبھیجے جائیں گے، قواعد و ضوابط کی منظوری کے بعد ہی وفد افغانستان روانہ کیا جائے گا، یہ مذاکرات خطے میں جاری بدامنی کے خاتمے کے لئے مضبوط بنیاد فراہم کریں گے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ خوارج سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔
خیبرپختونخوا حکومت نے افغانستان سے مذاکرات کے لیے وفد افغانستان بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس ضمن میں مشیراطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد وفد افغانستان جائےگا جس میں قبائلی عمائدین، مذہبی اور سیاسی رہنما شامل ہوں گے۔
انہون نے بتایا کہ وفد افغانستان بھیجنے کا مقصد قبائلی اضلاع سمیت خیبر پختونخوا میں امن و امان قائم کرنا ہے۔ افغانستان کی صورتحال کا براہ راست اثر خیبر پختونخوا اورقبائلی اضلاع پر پڑتا ہے، افغانستان کے ساتھ 2 ہزار 650 کلومیٹر طویل سرحد پر دونوں جانب پختون قبائل آباد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں امن و امان کا مسئلہ حل کرنا خیبر پختونخوا حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت کو سفارتی تعلقات اور قانونی پیچیدگیوں کا بھی بخوبی ادراک ہے۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت افغانستان سے مذاکرات کے ٹی او آر تیار کررہی ہے، جو منظوری کے لیے وفاقی حکومت کو بھیجے جائیں گے، مذاکرات دونوں اطراف کے قبائلی اقوام کے درمیان ہونگے، خوارج سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔ یاد رہے کہ خطے میں قیام امن کیلئے صوبائی حکومت کی جانب سے وفد مذاکرات کیلئے افغانستان بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کیلئے ٹی او آر تیار کئے جا رہے ہیں۔
