ویب ڈیسک: اے این پی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعلی امیر حیدر ہوتی نے کہا ہے کہ آج کا وزیراعلی ظلم اور ظالم کا مقابلہ نہیں کر سکتا، خیبرپختونخوا کا وزیراعلی اسلام آباد سے غائب ہو کر ہری پور میں سلامی دیتے ہوئے خیبرپختونخوا پہنچتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے منتخب بلدیاتی نمائندہ گان کا کیا حال ہے، پولیس کا کیا حال ہے، تعلیم ، صحت روزگار کا کیا حال ہے۔ ووٹ ان کو ملا ضرور ہے، لیکن وہ کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ ایک فرد کی مقبولیت کی بنید پر ملا۔
انہوں نے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے مرکز سے جنگ لڑنی ہے یا مرکز سے حصہ لے کر صوبے میں ترقیاتی کام کروانے ہیں، آج پنجاب کہاں کھڑا ہے اور ہم کہاں کھڑے ہیں۔
امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ گنڈاپور صاحب آپ کے ساتھ بھاگنے میں کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔ کرپشن کے بے تاج بادشاہ آج کلاس فور کی نوکریاں بیچ رہے ہیں، جس کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا، جبکہ صوبے میں امن او امان برقرار رکھنے میں بھی گنڈاپور مکمل ناکام رہے۔
سابق وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ ہم نے صرف آگاہی پیدا کرنی ہے، اوپر سے نیچے تک مرکز سے کارکن تک سب نے محنت کرنی ہو گی، اتفاق پیدا کرنا ہے، جیسا آج نظر آ رہا ہے۔ باچا خان نے ہمیں انسانیت کی خدمت کا حکم دیا، ہم کسی بھی قسم کی انتشار بازی نہیں چاہتے۔
اے این پی کے رہنما نے کہا کہ ہم نے سازشوں کو ناکام بنانا ہے جس کی وجہ سے ہمیں تقسیم کیا جا رہا ہے، ہزارہ کے لوگوں کا یہ گلہ کہ پختونخوا کے ساتھ آباسین ہوتا تو اچھا تھا، ہماری بھی یہی تجویز تھی، لیکن کوہستان سے ہماری پہچان شروع ہوتی ہے، اور یہ ہوتے ہوتے تربیلہ سے براستہ صوابی دریا کابل کے سنگم پر باجوڑ ہوتے ہوئے ڈیرہ اسماعیل تک ہے۔
امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ ہری پور میں 2008 میں یونیورسٹی آف ہری پور سمیت سڑکوں کا جال عوامی نیشنل پارٹی نے بچھایا تھا، باچا خان ایک عظیم لیڈر تھے، اللہ کی مخلوق کی خدمت اللہ کی رضا کے لئے کی، باچا خان عوامی مسائل کی آواز بلند کرنے پر ہری پور سنڑل جیل میں قید رہے۔ سابق وزیراعلی امیر حیدر ہوتی نے کہا ہے کہ آج کا وزیراعلی ظلم اور ظالم کا مقابلہ نہیں کر سکتا، خیبرپختونخوا کا وزیراعلی اسلام آباد سے غائب ہو کر ہری پور میں سلامی دیتے ہوئے خیبرپختونخوا پہنچتا ہے۔
