حکومت نے بھی مذاکرات ختم

حکومت نے بھی پی ٹی آئی سے مذاکرات کا عمل ختم کردیا

ویب ڈیسک: پی ٹی آئی کے بعد حکومت نے بھی مذاکرات کا عمل باقاعدہ طورپر ختم کردیا جس کی تصدیق حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کردی ۔
ذرائع کے مطابق غیر ملکی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مذاکرات میں اس وقت نہ تعطل ہے اور نہ ہی کوئی بریک ڈائون یہ ختم ہو چکے ہیں، وزیراعظم کی پیشکش کے باوجود ان کی طرف سے جو جوابات آئے ہیں وہ آپ کے سامنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ ختم ہوچکا ہے، تحریک انصاف والے جس تیزی کے ساتھ مذاکرات کے لیے آئے تھے اسی تیزی سے واپس چلے گئے۔
عرفان صدیقی کے مطابق پی ٹی آئی کا واحد اور حقیقی مطالبہ عمران خان اور دیگر رہنمائوں کی فوری رہائی تھی جس کا راستہ یہی ہے کہ وہ وزیراعظم سے کہیں کہ وہ صدر کو ان کی سزا معاف کرنے کی سفارش کریں۔
مسلم لیگ ن کے رہنماء نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں بہت سے مطالبات ایسے تھے جن کی بنیاد پر اعتماد سازی ہو سکتی تھی، ان میں بہت سے پر ہم نے غور کر لیا تھا، جوڈیشل کمیشن بنانے کے مطالبے پر بھی ‘ریڈ کراس’ نہیں لگایا تھا، ہمارے وکلا کا مشورہ تھا کہ جب معاملات عدالتوں میں ہوں تو اس پر جوڈیشل کمیشن نہیں بن سکتا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود ہم نے دو ٹوک جواب دینے کے بجائے یہ سوچا تھا کہ ہم یہ جواب دیں گے کہ ہمارے وکلا کی یہ رائے ہے آپ اپنے وکلا کو بلا لیں جو اپنی رائے دیں۔ ہمیں قائل کریں اور ہم مل کر بیچ کا کوئی راستہ نکال لیں گے۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ اعتماد سازی کے حوالے سے بھی ہم نے اور بھی بہت سی چیزوں پر کام کر لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب تک تک کئے گئے اقدامات خفیہ ہیں اور اگر وہ سامنے آنا تھے تو تحریک انصاف کے ذریعے ہی سب تک پہنچنا تھے، ہم نے جو دستاویز تیار کی تھیں وہ حرفِ آخر بھی نہیں بلکہ اس کو ورکنگ پیپر کا نام دیا گیا تھا جس کی تراش خراش ممکن تھی اور اگر وہ آتے اور بیٹھتے تو ان کے لیے اس میں کئی ایک اطمینان بخش چیزیں تھیں۔
انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر پی ٹی آئی کے ڈی این اے اور خمیر میں مذاکرات، بات چیت اور لین دین شامل ہی نہیں، وہ سڑکوں، چوراہوں، ڈنڈوں، غلیلوں، 9 مئی، 26 نومبر اور تشدد کے لیے بنی ہے۔

مزید پڑھیں:  چارسدہ، اراضی تنازع پر مزارعے و خوانین آمنے سامنے، 4 افراد زخمی