تنگ آمد بجنگ آمد

جنوبی اضلاع میں امن و امان کی صورتحال ناگفتہ بہہ اور آئے روز دہشت گردوں اور سیکورٹی فورسز میں تصادم اغواء کے واقعات سے تشویشناک صورتحال کی نشاندہی ہوتی ہے اس کے باوجود حیرت انگیز طور پر عوام اس امر کا مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ حکومت کی ناکامی کی بناء پر اب ان کوخود ان عناصر سے نمٹنے کا موقع دیا جائے بعض پولیس اہلکاروں کی جانب سے بھی تحفظات کا اظہار کیاگیاتھا بنوںمیں جرگہ کو وزیر اعلیٰ نے یقین دہانی کرائی تھی مگر اس کے باوجودعوامی تحفظات کا دور نہ ہونا اور حکومتی اداروں پر عدم اعتماد کا سلسلہ سمجھ سے بالاتر امر ہے جس کی وجوہات پر سوچنا ہو گا کہ آخر عوام کے اطمینان کے لئے کن ٹھوس ا قدامات کی ضرورت ہے صورتحال سے تنگ بنوں کے عوام نے مسلح جتھوں کے خلاف ایک مرتبہ پھر اسلحہ اٹھا لیا ہے، مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی مسلح ہو کر نکلیں ، گلبدین لنڈیڈاک میں مسلح جتھوں کی ناکہ بندی کے خلاف عوام نے لشکر کشی کی ، دو روز قبل گلبدین لنڈیڈاک سے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے اہلکار بیرون ملک سے آئے ہوئے مقامی شخص کو عسکریت پسندوں نے اغواء کیاتوجوابی طور پر اقوام نے لشکر کشی کرکے دو عسکریت پسندوں کو یرغمال بنالیا تھا طویل مذاکرات کے بعد یرغمالیوں کو ایک دوسرے کے حوالے کیا ، مقامی جرگے نے فیصلہ کیا کہ اس کے بعد نالہ ٹوچی پار سے مسلح جتھے علاقے میں داخل ہوئے تو قوم مسلح لشکر کشی کرے گی گزشتہ روز ایک بار پھر مسلح جتھوں کی طرف سے ناکہ بندی کی گئی تھی اطلاع ملنے پرعوام پھر نکل آئے علاقے میں اعلانات کرکے مسلح نکلے اور علاقے میں مسلح گشت بھی کیاعوام کے اس اقدام کو تنگ آمد بجنگ آمد کا مصداق ٹھہرایا جا سکتا ہے لیکن حکومتی مشینری اور انتظامات کے حوالے سے کیا کہا جائے حکومت ی عملداری کہاں تلاش کی جائے اور اس کا حل کیا تلاش کیا جائے اس کا کسی کوعلم نہیں یہی وہ سوالات اور وجوہات ہیں جس کے باعث عوام اور حکومتی اداروں کے درمیان اعتماد کا رشتہ قائم نہیں ہوتا ہمارے تئیں اس کا مناسب حل عوام اور حکومتی اداروں کا مل کر صورتحال کا مقابلہ اور اس کا بااعتماد حل نکالنا ہے دوسری کوئی صورت نظر نہیں آتی۔

مزید پڑھیں:  یہ کھلبلی کیوں؟