پی ٹی آئی خیبر پختونخوا نے صوابی جلسے کیلئے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور سے مالی اعانت نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کارکنوں کو اپنے اخراجات خود برداشت کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ صدر پی ٹی آئی خیبر پختونخوا نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ عمران خان نے تمام فوکس8 فروری پر مرکوز رکھنے کی ہدایت کی ہے،8 فروری کو جو ظلم ہوا ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا اس وجہ سے اسے یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے۔ صوابی کے مقام پر صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کرینگے ،تمام ممبران اسمبلی ، بلدیاتی نمائندوں اور تنظیمی نمائندوں کو کو ہدایت کی گئی ہے کہ سب نے اپنا حصہ اداکرنا ہے۔تحریک انصاف کے جلسوں جلوسوں کے انتظامات میں سرکاری وسائل کااستعمال الزام تھا یا پھر حقیقت اس سے قطع نظر سرکاری مشینری اور عملے کے استعمال کا ثبوت گرفتاریوں اور تحویل میں لئے جانے کی صورت میں بہرحال موجود ہے جس سے انکار کی گنجائش نہیں اور نہ ہی یہ پراپیگنڈہ کے زمرے میں آتا ہے خود تحریک انصاف کے ایک رکن قومی اسمبلی اور معروف وکیل کے بیان کے مطابق بانی قائد کے مقدمات کے وکلاء کی فیس بھی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ادا کرتے رہے ہیں صرف اس دور حکومت ہی میں نہیں بلکہ دو سابق ادوار میں بھی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ہی جلسے جلوسوں اور دھرنوں میں متحرک نظر آتے رہے اور یہ سلسلہ اب جا کر نئے صوبائی صدر کے آنے سے ٹوٹنے کا تاثر ہے ان عوامل کی بناء پر محولہ فیصلہ صائب اور حکومتی وسائل کے استعمال کے بغیر جلسے کی تیاری حقیقی سیاسی جدوجہد اور زور بازو پر انحصار کاعمل ہے اس طرح کے مساعی جہاں اخلاقی و سیاسی اقدار کے حامل ہوتے ہیں وہاں اس طرح کی آزمائشوں اور تجربات ہی سے سیاسی جماعتیں کندن بن کر نکلتی ہیں او رکارکنوں کو قربانیاں دینے کا حوصلہ ملتا ہے اس کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ ہائوس سے پی ٹی آئی سیکرٹریٹ کی سیکرٹریٹ کی منتقلی کی تجویز پرعملدرآمد بھی سیاسی تحرک کے حوالے سے مثبت نتائج کا حامل ہو گی اور حکومتی معاملات پر پارٹی کی عقابی نظر رکھنا ممکن ہوگا آٹھ فروری کوصوابی کا جلسہ نئے صدر کا تو امتحان ہو گا ہی اس کے ساتھ ساتھ یہ حکومتی چھتری کے بغیر پارٹی کے رہنمائوں اور اراکین اسمبلی کا بھی امتحان ہوگا آٹھ فروری کے جلسے میں کیا نئے لائحہ عمل کا اعلان ہو گا حکومت سے مذاکرات کی معطلی کے بعد اس کی بھی ضرورت محسوس ہونے لگی ہے۔
