خیبرپختونخوا میں انسداد رشوت وبدعنوانی کی روک تھام کے حوالے سے حکومت کے اقدامات اب غیر معمولی ہیں اس کے بعد اصل کام عملدرآمد اور عملی طور پر قوانین کا نفاذ ہے عزم اور تیاریوں کی حد تک کے اقدامات سنجیدہ اور تسلی کا باعث ہیں جن پر عملدرآمد سے صوبے میں بدعنوانی کے خلاف موثر اقدامات ممکن ہو سکیں گے ۔ انہی اقدامات اور تیاریوں کے ضمن میں صوبے میں انٹی کرپشن فورس قائم کرنے کیلئے قانونی مسودہ کابینہ میں پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جو صوبہ بھر میں انسداد بدعنوانی کے لئے کام کریگی جبکہ صوبے میں تمام سرکاری ملازمین ، عوام کو لوٹنے والے شہری، بے نامی جائیدادیں، مشکوک فنڈنگ کی منتقلی اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے والے افراد کے خلاف کارروائی کا اختیار انٹی کرپشن کو حاصل ہوگا۔ قانونی مسودے کے مطابق موجودہ انٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کو ختم کردیاجائے گا اور نئی انٹی کرپشن ا سٹبلشمنٹ فورس قائم کی جائیگی انٹی کرپشن اسٹبشلمنٹ اس وقت صرف سول سرونٹس کے خلاف کارروائی کرسکتی ہے تاہم انٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ فورس سرکاری خزانے سے رقم وصول کرنیوالے تمام افراد کیخلاف کارروائی کرسکے گی جس میں سرکاری ملازمین کے ساتھ ٹھیکہ دار اور خدمات فراہمی والی فرمز اور شخصیات بھی شامل ہیں۔ انٹی کرپشن فورس تمام ممبران صوبائی اسمبلی وزیر اعلیٰ چیف سیکرٹری اور بیوروکریسی کے خلاف کارروائی کرسکے گی۔اس بارے دوسری رائے نہیں کہ قبل ازیں صوبے میں انسداد رشوت و بدعنوانی کا نظام ناقص اور کمزور تھا احتسابی عمل کے لئے ناکافی ہونے کے باعث اس کی کارکردگی پر ہمیشہ سوالات اٹھائے گئے اس مرتبہ جن خطوط پر اسے استوار کیا جا رہا ہے وہ ایک خود مختار احتساب بیورو کے طرز کا ہے جس کا طریقہ کار اور دائرہ اختیار دونوں ہی علیحدہ اور خود مختارانہ ہے صوبے میں اس انتظام کے بعد اس پر پورے عزم کے ساتھ عملدرآمد کیا گیا تو یہ دوسرے صوبوں کے لئے بھی مثال ثابت ہو گی البتہ اسے پہلے سے بلندوبانگ دعوئوں کے ساتھ قائم مختلف محکموں اور ادھورے وغیر موثر کمیشنز جیسے ناکام تجربوں کے اعادے سے بچانا ہو گا تاکہ اس کے قیام ا مقصد پورا ہوسکے۔
