بچوں کا خون کس کی گردن پر؟

صوبے میں مضر صحت اشیاء کی بھر مار ان کی تیاری و ترسیل اور آزادانہ فروخت کسی سے پوشیدہ امر نہیں بچوں کی مجموعی صحت پر اس کے اثرات سب پر واضح ہیں بچوں کے جاں بحق ہونے کا افسوسناک واقعات بھی پیش آتے ہیں تازہ واقعے میں شانگلہ میں زہریلے پاپڑ کھانے سے تین معصوم بچوں کی جان چلی گئی ہے افسوسناک امر یہ ہے کہ صوبے میں اس کی روک تھام کے لئے باقاعدہ عملہ اور انتظامات موجود ہیں مگر اس کے باوجود موثر کارروائی نہ ہونے کے باعث یہ دھندہ بلا روک ٹوک جاری ہے ۔حال ہی میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی صدارت میں منعقد ہونے والے حلال فوڈ اتھارٹی کے زیر انتظام مضر صحت چپس ، پاپڑ ، نمکو اور مسالوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے بازاروں میں غیر رجسٹرڈ اور بغیر پیکنگ کے کھلے عام فروخت ہونے والی اشیاء کے خلاف اقدامات کا بھی عندیہ دیا گیا تھا مگر شانگلہ کا حالیہ واقعے سے اس امر کا اظہار ہوتا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے احکامات بھی ہوا میں اڑا دیئے گئے تھے یہ درست ہے کہ صوبے میں یہ چپس ، پاپڑ ، نمکو ، دالیں اور دیگر اشیاء کے جو کارخانے قائم ہیں وہ سب غیر معیاری اشیاء تیار نہیں کرتے لیکن سینکڑوں ایسے یونٹ بھی چل رہے ہوتے ہیں جہاں معیار پر سمجھوتے کئے جاتے ہیں صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی چند ایک ایسے یونٹ موجود ہیں جو باقاعدہ پیکنگ کے ذریعے ان اشیاء کی فروخت کرتے ہیں مگر دیگر کارخانے زیادہ سہولیات سے محروم ہونے کی وجہ سے یہی اشیاء بغیر پیکنگ کے کھلے طور پر کلو کے اوزان کے حوالے سے پلاسٹک کے لفافوں میں پیک کرکے فروخت کرتے ہیں مگر ان کا معیار کسی بھی طور پیک شدہ اشیاء سے کم نہیں ہوتا ، بہرحال مضر صحت اشیاء کہیں بھی نظر آئیں ان کی روک تھام ضروری ہے اس ضمن میں مخصوص برانڈز کے چپس کے اندر مبینہ طور پر پلاسٹک کے باریک ذرات کے استعمال کی کہانیاں بھی عام ہیں ، جو ملک گیر سطح کے مشہور برانڈز کے ضمن میں چلتی رہتی ہیں اور ان کے استعمال سے بچوں کی آنتوں کے متاثر ہونے کی افواہیں بھی عام ہیںان حقائق کے ساتھ ساتھ محولہ واقعہ حلال فوڈ اتھارٹی کی کارکردگی پر ہی سوالیہ نشان نہیں حکومتی اقدامات کو بھی ھیچ اور ناکام ثابت کرنے کے لئے کافی ہے جب تک اس ضمن میں ہر سطح پر سخت اقدامات نہیں ہوں گے بچوں کی صحت اور جاں سے کھیلنے والوں کا دھندہ بند نہیں ہو گا۔

مزید پڑھیں:  پلاسٹک بیگ کا لا ینحل مسئلہ ۔۔۔۔۔