خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں ہونیوالی دہشت گردی اب ایک بار پھر بلوچستان میں بھی پھیلتی نظر آرہی ہے اور گزشتہ روز بلوچستان قلات کے علاقہ منگوچر میں مختلف کارروائیوں کے دوران مجموعی طور پر 23 دہشت گرد ہلاک جبکہ 18 جوان شہید ہونے کی خبریں سامنے آئی ہیں ،آئی ایس پی آر کے مطابق گزشتہ رات قلات کے علاقہ منگوچر میں دہشت گردوں نے روڈ بلاک کرنیکی کوشش کی جس پر سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے فوری طور پر متحرک ہوئے اور دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنا دیا، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق منگوچر آپریشن میں 12 دہشتگرد جہنم واصل ہوئے جبکہ دہشتگردوں سے لڑتے ہوئے بلوچستان ایف سی کے 18 جوان بھی شہید ہوئے، آئی ایس پی آر کے مطابق ضلع قلات میں دہشتگردی کی کارروائی کے پس منظر میں سکیورٹی فورسز کے متعدد سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہیں ،ضلع ہرنائی میں آپریشن کے دوران 11 دہشتگرد مارے گئے جبکہ کارروائیوں میں دہشتگردوں کے متعدد ٹھکانے بھی تباہ کر دئیے گئے، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق اس گھناؤنے اور بزدلانہ فعل کے مرتکب افراد اور سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے تک سینیٹائزیشن آپریشن جاری رہیں گے، افواج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز قوم کیساتھ ملکر بلوچستان اور ملک سے دہشتگردی کی لعنت کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں، پاکستان کے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں افواج پاکستان کے عزائم کو مزید بلند کرتی ہیں، ادھر صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے ہرنائی بلوچستان میں دہشتگردوں کیخلاف کامیاب کارروائی پر سکیورٹی فورسز کی پزیرائی کرتے ہوئے ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف کی، صدر اور وزیراعظم نے بلوچستان کا امن خراب کرنیکی کوششوں کو ناکام بنانے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے امن دشمنوں کے ناکام عزائم کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، بلوچستان میں شرپسندی پھیلانے والے بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے دشمن ہیں، حکومت بلوچستان کی ترقی کیلئے ہر ممکن اقدام جاری رکھے گی، صدر مملکت اور وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کے معصوم عوام کو دہشتگردوں سے محفوظ رکھنے کا پاک فوج کا غیر متزلزل عزم لائق تحسین ہے ،دوسری جانب آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ڈبل گیم کھیلنے والوں کو اچھی طرح جانتے ہیں ،ہماری افواج دوست نما دشمنوں کو شکست دو چارج کریں گی، آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف نے بلوچستان کا دورہ کیا جہاں انہوں نے زخمیوں کی عیادت کی اور انہیں بلوچستان کی سکیورٹی صورتحال پر جامعہ بریفنگ دی گئی، آرمی چیف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مادر وطن کیلئے ہر قیمت چکانے کیلئے تیار ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم تمہارا تعاقب کریں گے، جب بھی ضرورت پڑی تمہارا تعاقب کرتے رہیں گے، ہم بیرونی اقاؤںکے سہولت کاروں کو اچھی طرح جانتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے دوہرے معیار میں مہارت حاصل کی ہوئی ہے، یہ شاہ سے کہتے ہیں تیراگھر لوٹا جا رہا ہے اور چور سے کہتے ہیں چوری کر، ہماری افواج ان دوست نما دشمنوں کو شکست سے دوچار کریںگی، آئی ایس پی آر کے ترجمان نے بتایا کہ آرمی چیف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ انشاء اللہ وطن دشمن عناصر کا تعاقب کر کے نشانہ بنائیں گے، بلوچستان کے عوام کی فلاح و بہبود اور سکیورٹی اولین ترجیح ہے، آرمی چیف نے فوج ،ایف سی اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے عزم کو سراہا، جہاں تک سکیورٹی اداروں کی قربانیوں کا تعلق ہے اس میں قطعا ًکوئی شک نہیں کہ افواج پاکستان ہوں، ایف سی اہلکار ہوں، رینجرز ہوں یا پھر پولیس ہر ادارے نے ملک و قوم کی خاطر بے پناہ لازوال قربانیاں دی ہیں، ہر موقع پر جب بھی ملک و قوم کو ضرورت پڑی سکیورٹی فورسز نے ہر وہ قربانی دی جسکی ان سے توقع کی جاتی ہے ،بدقسمتی سے گزشتہ کچھ عرصے سے ایک جانب الخوارج جبکہ دوسری جانب بلوچستان کے علیحدگی پسند بقول آرمی چیف اپنے بیرونی اقاؤں کے اشاروں پر اپنے ہی ملک کیخلاف دہشتگردانہ کارروائیوں میں مصروف ہیں جبکہ ہمسایہ دیشوں کی ریشہ دوانیاں بھی جاری ہیں، اس ضمن میں یہ بات کسی شک و شبہے سے بالاتر ہے کہ ہمسایہ افغانستان میں ماضی قریب میں بھارتی قونصل خانوں کی پاکستان مخالف معاندانہ سرگرمیاں وہاں پر دہشتگردوں کو نہ صرف تربیت دینے میں مصروف تھے بلکہ ان کو ہر وہ سہولت فراہم کرتے رہے ہیں جن کا مقصد پاکستان میں دہشتگردی کو پھیلانا تھا، ان سہولتوں میں ہر قسم کا اسلحہ، فنڈز وغیرہ وغیرہ بھی شامل تھے جبکہ امریکہ کے انخلاء کے بعد جو جدید ترین اسلحہ پیچھے رہ گیا تھا ( یا مبینہ طور پر جان بوجھ کر چھوڑا گیا) وہ بھی تحریک طالبان کے ہاتھ لگ گیا جس سے یہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگردانہ کارروائیاں کر رہے ہیں، اگرچہ افغان حکومت نے ان الزامات کی تردید کی ہے مگر ابھی حال ہی میں افغانستان کے صوبہ بادغیس کے نائب گورنر مولوی غلام محمد کے بیٹے بدرالدین عرف یوسف کے اپنے دو دہشتگرد ساتھیوں کیساتھ پاکستانی فورسز کے ہاتھوں ایک آپریشن کے دوران مارے جانے کی اطلاعات سے افغان انتظامیہ کی پاکستان کیخلاف دہشتگردانہ کارروائیوں میں سہولت کاری میں کسی شک کی گنجائش ہی ختم ہو چکی ہے، درایں حالات آرمی چیف کے متعلقہ لوگوں کے دوہرے کردار کی نشاندہی سے صورتحال واضح ہو کر سامنے آ جاتی ہے، آرمی چیف کا اشارہ نہ صرف بیرونی دہشتگردوں بلکہ اندرون ملک انکے سہولت کاروں کی جانب بھی ہے، تاہم اللہ کا بڑا کرم ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج مادر وطن کی حفاظت اور دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنانے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے مادر وطن پر قربان ہونے کے عزائم سے سرشار ہیں اور ان کی موجودگی میں کوئی بھی دشمن وطن عزیز کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کر سکتا۔
