فوڈ اینڈ کلچرل فیملی فیسٹیول

266 کنال پر بنایا گیا سنٹرل پارک ریگی ماڈل ٹاؤن یقینا پشاور میں پہلے سے موجود پارکوں میں ایک خوبصورت اضافہ ہے۔ پشاور کسی زمانے میں پھولوں کا شہر کہلاتا تھا۔ یہ حقیقت بھی تھی کی شہر کی چار دیواری سے حد نظر تک سرسبز و شاداب علاقے تھا۔ سایہ دار درخت تھے۔ کنویں تھے۔ پھل دار شجر اور ان کیساتھ ساتھ بے شمار موسمی اور سدا بہار پھولوں کی کیاریاں۔ پشوری کنویں کے ٹھنڈے اور میٹھے پانی سے پیاس بجھاتے۔ درختوں کی چھاؤں میں آرام کیساتھ ساتھ کھیلوں سے بھی لطف اندوز ہوتے۔ یہاں گھروں سے لائے ہوئے پکوانوں سے پیٹ کی آگ بجھاتے اور پھولوں کی مالائیں چنتے۔ آبادی میں بے ہنگم اضافے اور ٹاؤن پلاننگ کی عدم موجودگی کے باعث یہ سرسبز و شاداب باغات قبضہ گروپ کے ہتھے چڑھ گئے۔ کنوؤں کا وجود ختم ہو گیا اور پھول تو ایسے غائب ہوئے جیسے تھے ہی نہیں۔ گزشتہ چند سال سے پشاور کو پھر پھولوں کا شہر بنانے کی جدو جہد جاری ہے۔ پشاور ترقیاتی ادارے نے چند سال قبل گلستان ہزار خوانی پارک کا افتتاح کیا۔ یہ پارک خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔ اس سے پہلے پشاور ترقیاتی ادارے نے حیات آباد جیسی جدید بستی میں کئی خوبصورت پارکس بنائے ہیں۔ اب ریگی ماڈل ٹاؤن میں ایک آئیڈیل پارک کا اضافہ کیا گیا ہے۔ عموماً باغات کیساتھ سب سے بڑا مسئلہ گاڑیوں کی پارکنگ کا ہوتا ہے۔ سنٹرل پارک ریگی ماڈل ٹاؤن میں بیک وقت 200 گاڑیاں پارک کی جا سکتی ہیں۔ نوجوانوں کیلئے 1187 میٹر جاگنگ ٹریک بنایا گیا ہے۔ بزرگوں کی چہل قدمی کیلئے 1600 میٹر واک وے موجود ہے۔ پارک کو جیومیٹری کی مختلف اشکال میں تقسیم کیا گیا ہے۔ روایتی موسمی پھولوں کی علیحدہ علیحدہ کیاریاں بنای گئی ہیں۔ سنٹرل پارک ریگی ماڈل ٹاؤن کا شمار پشاور کے ان چند پارکوں میں ہوتا ہے جہاں پھولوں کیساتھ ساتھ پھل دار درخت بھی اگائے گئے ہیں۔ ان میں آلوچہ، امرود، کھجور، مالٹا اور زیتون کے پودوں کیلئے علیحدہ علیحدہ حصے مخصوص کیے گئے ہیں۔ بچوں کو بھلا کون بھول سکتا ہے۔ ان کا دل پشوری کرنے کیلئے 7 کنال قطعہ زمین مخصوص کیا گیا ہے۔ فیملیز کے مل بیٹھنے اور موج مستی کیلئے 170 کنال کا چمن لگایا گیا ہے۔ شعبہ باغبانی بھلا معصوم پرندوں کو کیسے بھول سکتا ہے۔ انہیں پالنے پوسنے کیلئے 3.5 کنال جگہ مخصوص کی گئی ہے۔ خواتین و حضرات کیلئے علیحدہ علیحدہ واش رومز بنائے گئے ہیں۔ پارک کی پانی کی ضروریات پورا کرنے کیلئے اپنا ٹیوب ویل بنایا گیا ہے۔ ریگی ماڈل ٹاؤن کے رہائشی تو سنٹرل پارک میں موجود سہولیات سے مستفید ہو رہے ہیں۔ یہاں بزرگ آپ کو چہل قدمی کرتے دکھائی دیں گے۔ نوجوان آپ کو جاگنگ کرتے نظر آئیں گے۔بچے کرکٹ ،فٹبال، بیڈمنٹن ،چھپن چھپائی اور دوڑ لگاتے ہوئے ہنستے مسکراتے ملیں گے۔ خواتین بھی فارغ اوقات میں یہاں گپ شپ کرتی ملیں گی۔ البتہ ریگی ماڈل ٹاؤن سے باہر کے لوگوں کو اس پارک بارے جانکاری بالکل نہیں ہے۔ پارک تو چھوڑیں انہیں تو ریگی ماڈل ٹاؤن کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں۔ اسی بات کو ذہن میں رکھتے ہوے پشاور ترقیاتی ادارے کے حکام کو یہاں ایک فیملی ایونٹ منعقد کرانے کا خیال آیا۔ یہ واقعی ایک اچھوتا خیال تھا۔ اسے نام بھی اچھوتا دیا گیا۔ فوڈ اینڈ کلچرل فیملی فیسٹیول۔ ایسے ایونٹ کراچی ،حیدرآباد، لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں ہونا کوئی اچھنبے کی بات نہیں لیکن خیبر پختونخوا کے حالات اور مخصوص پختون کلچر میں ایسے ایونٹ کرانا بہت ہی مشکل کام تھا۔ پشاور ترقیاتی ادارے کے افسران نے جو سوچا وہ کر کے دکھا یابھی۔ اس ایونٹ کی خوب تشہیر کی گئی۔ موسم بھی ایسا چنا گیا کہ نہ سردی زیادہ اور نہ گرمی۔ دوران تشہیر بتایا گیا کہ یہاں پشاور کے سارے روایتی کھانے ملیں گے۔ وہ ملے بھی۔ بچوں کیلئے پلے لینڈ میسر ہو گا۔ واقعی موجود تھا۔ مقامی آرٹسٹ اپنے فن پاروں کی نمائش کریں گے۔ انہوں نے خوب کی۔ مٹی کے برتنوں پر خوبصورت کاشی گری دکھائی گی۔ خواتین کے ہاتھوں پر خوبصورت مہندی کے ڈیزائن بنائے گئے۔ کچھ آرٹسٹ پنسل سے موقع پر دل نشیں تصاویر بنانے میں مشغول رہے۔ پاکستان کا مشہور ٹرک آرٹ بھی دیکھنے کو ملا۔ علاقائی لباس کی خوب خرید وفروخت ہوئی۔ عام جیولری کیساتھ ساتھ علاقائی زیورات کے سٹالز بھی دیکھنے کو ملے۔ شام کے بعد میوزک شوز ہوئے جس میں فنکاروں نے اپنے فن کا خوب مظاہرہ کیا۔ آتش بازی نے آسمان پر خوب رنگ بکھیرے۔ سب سے بڑی بات کہ اس میلے میں خواتین نے دلچسپی لی اور خوب لی۔ 26، 27 اور 28 جنوری 2025 کو ہونیوالے اس میلے میں انہوں نے اپنے کچن کا چولہا نہیں جلایا۔ اچھا کھانا پینا سنٹرل پارک میں کیا۔ سٹالوں پر مہمان اور میزبان زیادہ تر خواتین ہی تھیں۔ یہ میلہ دہشتگردی سے متاثرہ پشاور میں خوشیوں کی نوید لیکر آیا۔ بہت عرصے بعد عوام کے چہروں پر خوشیاں دیکھنے کو ملیں۔اس میلے کی کامیابی کا سہرا صرف پشاور ترقیاتی ادارے کے افسران کو نہیں بلکہ ریگی ماڈل ٹاؤن کی پولیس کو بھی جاتا ہے۔ پولیس نے مثالی نظم و نسق برقرار رکھا۔ گاڑیوں کی پارکنگ کا بہترین انتظام کیا۔ میلے کے شرکاء کو مکمل تحفظ فراہم کیا۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے زرا ریگی ماڈل ٹاؤن بارے جانکاری حاصل کرتے ہیں۔ ناصر باغ روڈ پر تقریباً 4700 ایکڑ پر مشتمل اس ٹاؤن کا منصوبہ 1989 بنایا گیا۔ 1998 میں پہلا پی سی ون منظور ہوا۔ اس ٹاؤن کو پانچ زونز میں تقسیم کیا گیا۔ افسوس اس بات کا ہے کہ پشاور ترقیاتی ادارہ اب تک صرف دو زونز کا قبضہ حاصل کر کے ترقیاتی منصوبے مکمل کر سکا ہے۔ یہاں کے الاڑیز باقی تین زونز کا قبضہ لینے اور ترقیاتی کام مکمل ہونے کے انتظار میں ہیں۔ فوڈ اینڈ کلچرل فیملی فیسٹیول ختم ہوا۔ اپنے پیچھے حسین یادیں چھوڑ گیا۔ عوام الناس امید لگائے بیٹھے ہیں کہ پشاور ترقیاتی ادارہ آئندہ بھی ایسے پروگرامز کرتا رہے گا۔ خاص کر چاند رات اور عید کے ایام کو ایسے رنگا رنگ پروگراموں سے لطف اندوز بنایا جائیگا۔

مزید پڑھیں:  مفاہمت اور مخاصمت کا امتزاج