آرمی چیف نے یقین دہانی

آرمی چیف نےاین ایف سی ایوارڈکی یقین دہانی کرائی ہے،وزیراعلیٰ گنڈاپور

ویب ڈیسک: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے این ایف سی ایوارڈ کی یقین دہانی کرائی ہے جس پر سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ موخر کیا۔
پشاور میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پخونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ آرمی چیف سے مسائل پر بات ہوتی ہے کیونکہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ ہر کام میں شامل ہے، چیف آف آرمی اسٹاف نے این ایف سی ایوارڈ کا اجلاس بلانے کی یقین دہانی کرائی ہے اس لیے اب سپریم کورٹ نہیں جارہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں صوبے کے وسائل کی بے قدری کی گئی ،ہم کسی ایسی چیز پر قرضہ نہیں لیں گے جو پورا نہ کر سکے قرضہ اسی وسائل پر لیا جائے گا جس میں وہ قرضہ اتارنے کی سکت ہو۔
وزیراعلی نے چیلنج کیا کہ ہمارے صوبے میں سب سے زیادہ کام اور نفع ہورہا ہے، آپ باقی تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو بلا کر کارکردگی کا جائزہ لے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ باقی صوبوں میں وزرائے اعلی کی کرپشن کے حوالے سے بات ہورہی ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں ایسا نہیں اور میں نے خود بھی کرپشن روکنے کیلئے اختیار چیف سیکرٹری کو دیا ہوا ہے وہ جب دل چاہے کسی کو بھی بلا کر جواب دطلب کرسکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے شکوہ کیا کہ ہمیں نیا ایف ایف سی ایوارڈ نہیں دیا گیا جو زیادتی ہے، نیا این ایف سی آیا تو فاٹا کی وجہ سے 130 سے 150ارب سے زائد ملیں گے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ نے کہا کہ میں نے ملاقات میں آرمی چیف سے کہا تھا کہ نیا این ایف سی بلائیں ورنہ پھر ہم سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے جس پر انہوں نے اجلاس بلانے کی یقین دہانی کرائی تو ہم نے عدالت جانے کا فیصلہ موخر کردیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ 7ویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت خیبرپختونخوا کا حصہ 5۔14 فیصد بنتاہے جواب 19 فیصدسے زیادہ ہوگیا ہے، اس حساب سے صوبے کو 360 ارب روپے زائد ملنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب سے حکومت آئی ہے اس سے قبل ایک نگران سیٹ اپ بھی گزرا ہے ،نگران حکومت کے جانے کے بعد سے اور ان کے اقدامات کی وجہ سے کافی مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ صوبے میں کئی پارٹیوں کی حکومتیں رہیں اسی وجہ سے خیبرپختونخوا خراب ہوگیا۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اپنے ایم پی ایز کو میں نے کہا کہ اتنا ہی پیسہ دوں گا جتنا عوام کے لیے لگنا ہے ،صنعتوں کی ترقی کے لیے اقدامات کردیئے ہیں ،ٹرانسمیشن لائنز ہم بچھا رہے ہیں 18ارب سے ٹرانسمیشن لائن کا منصوبہ شروع کیا ہے۔
علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ صنعتوں کو سستی ترین بجلی فراہم کریں گے لائف انشورنس کے لیے ڈیڈ لائن دی ہے، لائف انشورنس عوام کی سہولت کے لیے ہے ،30ارب روپے قرضہ اتارنے کے لیے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیا، یہ پہلا صوبہ ہے۔
وزیراعلی نے واضح کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے لیے متحرک کردار ادا کریں گے اور 8 فروری اجلاس کے حوالے سے بھی متحرک طور پر نظر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ مینڈیٹ چوری کرکے بیٹھے ہیں جبکہ ہم توعمران خان کی رہائی اوراپنی پارٹی کے لیے جنگ لڑرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی جلسے کے حوالے سے پہلے بھی کام کیا اور اب بھی کرونگا، میں اپنے ٹریک پرکام کررہاہوں کسی سے اختلاف نہیں، تین صوبائی وزرا کی کرپشن کی باتیں سامنے آئی ہیں، اگر ایسا کچھ ہوا تو عوام اور میڈیا کو سب کچھ بتائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ قاضی انورمیرے ماتحت نہیں وہ شکایات پروزرا کو بلاسکتے ہیں، عمران کا اعتماد ہے تو میں یہاں بیٹھا ہوا ہوں، اس سے پہلے میرے گھر پر 156 بار چھاپے مارے گئے۔
انہوں نے وفاق سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے چیف سیکرٹری اورآئی جی پی کے لیے نام دئیے لیکن ہمیں نہیں ملے۔

مزید پڑھیں:  100سے زائد گاڑیوں پر مشتمل قافلے کی پاراچنار روانگی کا امکان