وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو بنی گالہ، نتھیاگلی اور وزیراعلیٰ ہاؤس منتقل کرنے کی تجویز تھی لیکن اس پر پیشرفت اب تک نہیں ہوسکی ۔
پشاور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ تجویز پر اس لئے پیشرفت اب تک نہیں ہوسکی کیونکہ عمران خان چاہتے تھے کہ ان کی منتقلی سے پہلے تمام کارکنوں کو رہا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ میں کام کیلئے نکلتا ہوں تو کشتیاں جلاکر نکلتا ہوں،24نومبر فائنل کال احتجاج سے متعلق گفتگو میں انہوں نے بتایاکہ اسٹیبلشمنٹ کا پیغام تھا کہ احتجاج نہ کریں، اس سے لڑائی ہوگی، نقصان ہوگا، سنگجانی جانے پر بیرسٹرگوہر اور بیرسٹرسیف کی اسٹیبلشمنٹ سے بات ہوئی تھی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بیرسٹر سیف اور بیرسٹر گوہر نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے براہ راست رابطہ کیا ہوا تھا، میں نے اپنا موبائل فون بند کیا ہوا تھا، ان کی اور بانی پی ٹی آئی کی طرف سے یہ بات آئی، میں نے کہا ایسی کوئی بات ہے توبانی پی ٹی آئی خود اعلان کریں، میں نہیں کرسکتا، عمران خان نے ہمیں خود کہاتھا کہ جب تک میں نہ کہوں، ڈی چوک ہی جانا ہے۔
ا نہوں نے مزید کہا کہ سنگجانی میں بیٹھنے سے انکاری بشری بی بی کے کہنے پر نہیں تھے، میں نے کہا بانی پی ٹی آئی سنگجانی میں بیٹھنے کا اعلان خود کردیں، بانی پی ٹی آئی نے نہیں کہا تو ہمارا تو ہدف ڈی چوک تھا وہیں جانا تھا۔
گفتگو کے دوران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے دعویٰ کیا کہ ڈی چوک کے قریب پہنچا تو وہاں ہمارے 3ورکرز کی لاشیں تھیں،12 زخمی تھے، ان کو ہم نے نکالا اور میں وہاں رک گیا، میں ایک لاکھ سے زائد لوگوں کو وہاں نہیں لے جانا چاہتا تھا جہاں گولیاں چل رہی ہوں، میں ان کو گولیوں کی زد میں کیسے لیکرجاتا؟ وہ میری ذمیداری تھے۔
رابطوں سے متعلق بات کرتے ہوئے علی امین کا کہنا تھاکہ 4اکتوبر کے بعد پہلی دفعہ باضابطہ رابطے شروع ہوئے، میرے عہدے کی وجہ سے رابطے ہوتے رہتے ہیں، میں خود بھی اپنا مدعا پیش کرتاہوں کیونکہ لیڈرجیل میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ تجویزتھی کہ اگر ہم بیٹھ کربات کریں تو اس کیلئے کھلا ماحول چاہیے، ظاہر ہے بانی پی ٹی آئی کیساتھ بیٹھ کر ہی معاملات حل ہونے ہیں تو میں نے کہا کہ بانی کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں تو یہ بہتر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بانی کو بنی گالہ، نتھیاگلی، وزیراعلیٰ ہائوس منتقل کرنے کی تجویز تھی، یہ تجویز تھی لیکن اس پر پیشرفت اب تک نہیں ہوسکی کیونکہ عمران خان چاہتے تھے کہ ان کی منتقلی سے پہلے تمام کارکنوں کو رہا کیا جائے۔
