ضلع کرم میں دیرپا امن کے قیام کے لئے فریقین کے جرگہ عمائدین پرمشتمل 30رکنی مذاکراتی کمیٹی نے اسلام اباد میں گرینڈ جرگہ علاقہ میں قیام امن کی مساعی کا تسلسل ہے ۔جرگہ میںسوشل میڈیا پر ہر قسم کی منافرت پھیلانے اور شر انگیز تقاریر پوسٹ کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی اور سخت ترین سزا کی تجویز سامنے آئی ہے۔جرگہ میں ارکان پارلیمنٹیرینز اور مشران نے بھی شرکت کی۔جرگہ عمائدین نے ضلع کرم، ٹل اور پارہ چنار روڈ کو عام آمد ورفت کے لیے محفوظ بنانے اور سوشل میڈیا پر جاری مذہبی منافرت ختم کو کرنے پر زور دیا۔فریقین کی جانب سے مستقبل میں ایسے جرگوں کے انعقاد اور جنگ بندی کے لیے 14 نکات پر مشتمل لائحہ عمل تیار کیا گیا۔عمائدین کا کہنا تھا کہ علاقے میں دیرپا امن وقت کی اہم ضرورت ہے۔سوشل میڈیا ویسے ہی درد سر ہے لیکن اس کا بعض استعمال ایسا ہے جسے دیکھ کر اس پر مکمل پابندی کی تجویز ذہن میں آتی ہے مگر ایسا ممکن نہیں بہرحال تجویز مناسب ہے کہ مذہبی منافرت کے لئے اس کا استعمال کرنے والوں کو سزا ملے۔دریں اثناء ضلع کرم میں امن معاہدے کے تحت بنکرز کی مسماری کا عمل جاری ہے ،گزشتہ روز مزید 4بنکرز بارودی مواد سے اڑا دیئے گئے۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق تحصیل لوئر کرم بالش خیل اور خار کلی میں مزید چار بنکرز بارودی مواد سے دیئے گئے۔ بنکرز خالی کرنے اور مسماری کے بعد ان مقامات میں پولیس و فورسز کی نفری تعینات کی جارہی ہے۔ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ امن معاہدے کے تحت اب تک مسمار کئے جانے والے بنکرز کی تعداد 22ہو گئی۔انتظامیہ کے حکام نے بتایا کہ کوہاٹ امن معاہدے کی رو سے عملی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔اب اس امر کا کھل کر اظہار اور اسے تسلیم کیا جانا چاہئے کہ ضلع کرم میں بار بار پیش آنے والے صرف مقامی نوعیت کے نہیںبلکہ اس کے ڈانڈے دوسرے ممالک سے بھی ملتے ہیں جہاں سے ممکنہ طور پر مالی ا مدادی قوت ، تربیت اور اسلحہ کا ملنا بعیدنہیں یہی وجہ ہے کہ جب یہاں تصادم ہوتا ہے تو فسادات کی سطح پر نہیں بلکہ جنگی ماحول میں ہوتا ہے چونکہ یہاں ایک دوسرے کے خلاف تیاریاں تسلسل کے ساتھ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے جب راستے بند ہوتے ہیں تو اس کے باوجود بقاء کی جنگ میں وہ حالات پیدا نہیں ہوتے جو مواصلاتی رابطوں کی بندش کی وجہ سے ہونے پیش آنی چاہئیں حکومت اور اراکین جرگہ کے لئے یہ کوئی انکشاف نہیں البتہ توجہ اس امر کی جانب مبذول کرانا مقصود ہے کہ یہ پہلو پوری طرح مد نظر رہے اور اس ضمن میں لگی لپٹی رکھے بغیر بات کی جائے تاکہ اس کا کوئی حل نکالا جاسکے ہم سمجھتے ہیں کہ ایک خاص مقصد کے لئے علاقے میں منافرت کی جو فضا چھائی رہتی ہے وہ صرف ایک خاص عمر کے لوگوں ہی کے ذہنوں کو شدت پسند نہیں بناتی بلکہ المیہ یہ ہے کہ نئی نسل بھی اس ماحول میں پل بڑھنے کے باعث وہ بھی نفرت پالنے والوں میں شامل ہوجاتی ہے اس طرح کے معاشرے میں پروان چڑھنے والوں سے یہ توقع نہیں کی جا س کتی کہوہ آگے چل کر اعتدال کا راستہ اپنائے گی۔ اراکین جرگہ اور طرفین کے عمائدین کو سوچنا چاہئے کہ وہ کن حالات میں زندگی گزار رہے ہیں اور اپنی آئندہ نسل کے لئے کیا روایات اور ماحول چھوڑکر جا رہے ہیں کرم کی صورتحال نازک اور ایسے اقدامات کی متقاضی ہے جہاں صرف حکومتی عملداری یقینی بنانے کے لئے اقدامات کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر بھی پوری پوری سعی ہونی چاہئے کہ علاقے کا امن لوٹ آئے ۔تشدد پر قابو پانے اور علاقے سے آمادہ بہ فساد عناصر کے صفایا کے حوالے سے ریاستی مساعی قابل تعریف ہیں حکومت کی جانب سے تسلسل کے ساتھ جرگہ کا انعقاد اور معاہدہ اچھی کاوش ہے لیکن غیر معمولی صورتحال کے تناظر میں یہ کافی نہیں کرم میں مستقل قیام امن کے لئے بھر پور عملی اور عوامی اقدامات کی ضرورت ہے اس ضمن میں مزید مساعی ہونی چاہئیں۔ تنازعات کے دوران متاثر ہونے والی آبادی قابل رحم ہے جس کی مالی امداد و بحالی کے بعد مکمل تحفظ پر مستحکم بنیادوں پر کام ہونا چاہئے کرم کی سڑکوں کی مزید بندش قابل برداشت امر نہیں اور علاقے میں جہاں جہاں مورچے اور کمین گاہیں موجود ہیں ان کا مکمل طور پر صفایا ہونے کے بعد استحکام امن کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جو علاقے کلیئر ہوتے جائیں وہاں ایسی کوئی خلا نہ چھوڑی جائے کہ تاک میں بیٹھے عناصر کو پھر موقع مل سکے ۔مفاہمت او معافی و درگزر اور آئندہ پر امن طور پر رہنے کی ضمانت سمیت کافی پیچیدہ اور صبر آزما اقدامات کے متقاضی ہیں اس حوالے سے حکومت اور عمائدین کو اپنی مساعی مزید مربوط کرنے کی ضرورت ہو گی۔
