انسداد منشیات کی تگ و دو

اخباری اطلاعات کے مطابق کیپٹل سٹی پولیس پشاور نے معاشرے کو منشیات کی لعنت سے پاک کرنے خصوصاً نوجوان نسل کو آئس نشہ سے بچانے کیلئے گرینڈ آپریشن میںضلع بھر میں ایک یوم میں38مقدمات درج کرکے42منشیات سمگلرزو منشیات فروشوں کو دھر لیا ہے جن سے 60کلوگرام سے زائد منشیات بھی برآمد کرلی گئی ہے ۔ ملزمان میں بین الصوبائی منشیات سمگلنگ نیٹ ورک سمیت تعلیمی اداروںمیں نوجوانوں کو آئس ودیگرنشہ آوراشیاء سپلائی کرنے والے ملزمان بھی شامل ہیں۔ کریک ڈائون کے دوران خطرناک نشہ آئس فروخت کرنے والے افراد کو خصوصی طور پر ٹارگٹ کیاگیا ہے۔معاشرے میں منشیات کی سپلائی و حصول کے نت نئے طریقوں اور خاص طور پر رازدارانہ انداز میں نشے کے عادی افراد اور سپلائی کرنے والوں میں رابطے کی مشکلات کے باعث پولیس اور دیگر اداروں کی مساعی مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی کے مصداق بن جاتے ہیں تاہم افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ انسداد منشیات کے لئے جس پیہم مساعی کی ضرورت ہے پولیس اور متعلقہ اداروں میں وہ عزم اور اس درجے میں عملدرآمد کا فقدان ہے نیز اداروں کے درمیان روابط کے فقدان کے باعث بھی منشیات فروشوں کے خلاف موثر کارروائی نہیں ہو پاتی افسوسناک طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں میں منشیات کے سمگلروں اور گھوم پھر کر منشیات فروخت کرنے والوں کو خاص سہولت کاری اس لعنت کی بیخ کنی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے پولیس کی کارکردگی کے حوالے سے اطمینان کا اظہار حقیقت پسندانہ امر نہ ہو گا البتہ جس کارکردگی کا دعویٰ کیا گیا ہے وہ بھی کم نہیں پولیس اس طرح کی کارروائی جاری رکھے اور انسداد منشیات کے ذمہ دار دیگر ادارے منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام میں سنجیدہ ہوں اور ساتھ ہی معاشرے میں منشیات کے استعمال میں اضافے کے حوالے سے مختلف فورمز پر شعور اجاگر کرنے کی مہم چلائی جائے تب بہتری کی توقع ہے پشاور میں نشے کے عادی افراد کے علاج پر خرچ ہونے والے وسائل کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے بھی کوششوں کی ضرورت ہے ۔

مزید پڑھیں:  غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دو میں