گدا گر زائرین

انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے وزیر اعظم کے احکامات اور اس میں سہولت کار ہونے کے الزام میں سرکاری عملے کے خلاف سخت کارروائی کے باوجود بعض اس طرح کے عناصر کی روک تھام پرمزید توجہ بھی ضروری ہے جوبیرون ملک سے باہر جا کرملک کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں اگرچہ قانونی طور پر بیرون ملک جانا ہر شہری کا حق ہے مگر لگتا ہے ہ اب اس حق کو غلط استعمال کرنے سے روکنے کے لئے بھی اقدامات کی ضرورت پڑے گی۔ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے مطابق سعودی عرب میں عمرہ ویزوں پر جا کر بھیک مانگنے والے 10مشتبہ افراد کو سعودی عرب سے ملک بدر کیا گیا ہے ۔تشویش کا باعث امر یہ ہے کہ دوسرے ممالک میں جا کر بھیک مانگنے والوں کی وجہ سے حقیقت میں سعودی عرب عمرے یا حج کے لیے جانے والے افراد متاثر ہوں گے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاض نے اسلام آباد سے گزشتہ برس اس معاملے پر کئی مواقع پر بات چیت کی۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے گذشتہ برس نومبر میں کہا تھا کہ حج یا عمرہ کے ویزوں پر سعودی عرب جا کر بھیک مانگنے والے پاکستانیوں کے خلاف ملک بھر میں موثر کریک ڈائون کیا جا رہا ہے۔ایف آئی اے نے ایک بیان میں کہا کہ کراچی ایئرپورٹ پر ایک بڑے آپریشن میں عمرے کے بہانے سعودی عرب جا کر بھیک مانگنے والے 10 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔جن افراد کے خلاف کارروائی کی گئی ہے ان میں خیبر پختونخوا کے شہری بھی شامل ہیں محولہ صورتحال اس امر کا متقاضی ہے کہ جہاں اس عمل کی روک تھام کے لئے جہاں پیشہ ور افراد کی فہرست مرتب کرکے ان کو ویزوں کے اجراء اور امیگریشن کلیئرنس دیتے وقت احتیاط کی ضرورت ہو گی وہاں ایک ایسا طریقہ کار بھی وضع کرنا ضرورت بن گیا ہے کہ اس طرح کے افراد کی استطاعت کا بھی سوال کیا جائے عمرہ کی ادائیگی یقینا بڑی سعادت کی بات ہے جس کا بہانہ بنا کر اس کی آڑ میں گداگری کرنا اور منشیات کی سمگلنگ منی لانڈرنگ یاپھر خالص عبادت کی نیت کے علاوہ کسی اور ناجائز مقصد کے لئے اس کا سہارا لینا باعث گناہ اور خلاف قانون امر ہے جس کی روک ھام کے لئے جملہ ممکنہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے خواہ قدغن ہی لگانا کیوں نہ پڑے۔

مزید پڑھیں:  غیرت کے نام پر عورت کا قتل