ویب ڈیسکٌ وزارت خزانہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بیرونی قرضہ 8 اعشاریہ64 کھرب تک جا پہنچا ہے، اور قرض کے حصول کی کوششیںاور اس کے راستے کم کرنے کے باوجود یہ اس حد تک پہنچ گئے جوکہ لمحہ فکریہ ہے.
بیرونی قرضہ 8 اعشاریہ64 کھرب تک پہنچنے کا یہ سلسلہ موجودہ حکومت کی مالیاتی عدن توازن کی غمازی کر رہی ہے، وزارت خزانہ کے مطابق موجودہ حکومت مالی ذمہ داری اور قرض کی حد بندی ایکٹ (FRDLA) کے تحت سرکاری قرضے میں مجموعی کمی کو پورا کرنے میں ناکام رہی حالانکہ اس قانون کی منظوری پارلیمنٹ نے دے رکھی ہے۔
اس ایک سال کے دوران قرض 8 اعشاریہ34 ٹریلین روپے بڑھا، دوسری طرف حکومت مالیاتی عدم توازن کی وجہ سے عوامی قرضے میں کمی کے حوالے سے پارلیمنٹ سے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ اس پورے منظر نامے میںپارلیمنٹ کا کردار دیکھنا ہو گا کہ آیا وہاں سے اس سلسلے میںصدائیں بلند ہوتی ہیں، یا حکومت سے اس سلسلے میںپوچھا جاتا ہے؟
وزارت خزانہ کی قرضہ رپورٹ کے مطابق ملک کا مجموعی عوامی قرضہ مالی سال 2024 میں 71اعشاریہ 2 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا، جبکہ مالی سال 2023 میں یہ 62اعشاریہ 8 ٹریلین روپے تھا، تاہم اس ایک سال کے دوران قرضہ 8 اعشاریہ 34 ٹریلین روپے بڑھا، مالی سال 2024 کے دوران عوامی قرضہ 13 فیصد اضافے کے ساتھ 71 اعشاریہ 24 ٹریلین روپے تک پہنچا، جس میں سے 47اعشاریہ 16 ٹریلین روپے ملکی قرضہ اور 24 اعشاریہ 08 ٹریلین روپے بیرونی قرضہ تھا۔
مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں عوامی قرضے میں 1 اعشاریہ 3 فیصد کا معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا، مجموعی عوامی قرضے کا جی ڈی پی کے تناسب سے جائزہ لیا جائے تو اس 7 اعشاریہ 7 فیصد کمی کے ساتھ مالی سال 2024 میں 67 اعشاریہ 2 فیصد رہا، جو کہ مالی سال 2023 میں 74 اعشاریہ 9 فیصد تھا۔
