ویب ڈیسک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلسطینیوں کے غزہ سے انخلا کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے فلسطینیوں نے دوٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا کہ ہم کہیں نہیں جائیں گے، چاہے کچھ بھی ہوجائے، ٹرمپ اور نیتن یاہو اب بھی غزہ کی زمین کی اہمیت کو نہیں سمجھ پا رہے۔
ذرائع کے مطابق زیادہ تر فلسطینیوں کی طرح غزہ کے جنوبی شہر رفح کے رہائشی حاتم عزام نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر سخت غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ غزہ کچرے کا ڈھیر ہے، ایسا بالکل نہیں ہے، یہ ہماری زمین ہے، اسے چھوڑ کر ہم کہیں نہیں جائیں گے، چاہے کچھ بھی ہو جائے۔
فلسطینی شہریوں کا کہنا تھا کہ امریکی صدر مصر اور اردن کو تارکین وطن لینے پر ایسے مجبور کرنا چاہتے ہیں گویا کہ یہ ملک ان کے ذاتی فارم ہیں جبکہ مصر اور اردن دونوں نے ٹرمپ کے خیال کو سختی سے مسترد کر دیا ہے اور ان ممالک کے علاوہ غزہ اور دیگر ہمسایہ ممالک نے بھی اسے ماننے سے انکار کیا ہے۔
رفح کے رہائشی ایحاب احمد نے افسوس کا اظہار کیا کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو اب بھی فلسطینی عوام اور ان کے اپنی زمین سے انسیت کو نہیں سمجھتے، ہم اس سرزمین پر رہیں گے، چاہے ہمیں خیموں اور سڑکوں پر ہی رہنا پڑے، ہم اپنی زمین سے جڑے رہیں گے۔ فلسطینیوں نے برطانیہ کے مینڈیٹ کے بعد 1948 کی جنگ سے سبق سیکھا جب اسرائیل کے قیام کے وقت لاکھوں فلسطینیوں کو گھروں سے محروم کیا گیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ غزہ پر قبضہ کرکے ہم اسے مستحکم کریں گے اور یہاں ملازمتوں کے مواقع پیدا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں طویل مدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھ رہا ہوں، ہم غزہ پر قبضہ کرکے اسے ترقی یافتہ بنائیں گے۔
