ویب ڈیسک: پاراچنار میں قیام امن کیلئَ کی جونیوالی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں، تاہم ضلع کرم میں پاک افغان خرلاچی بارڈر 129 روز سے بند ہے جس سے مقامی آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، دوسری طرف علاقے میں قیام امن کیلئے بنکر مسماری کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک 48 بنکرز مسمار کئے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاراچنار میں واحد مرکزی شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر 129 روز سے بند ہے، جس سے ضلع کے آس پاس مختلف علاقوں میں معمولات زندگی متاثر ہو رہے ہیں، اس کے علاوہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے علاقے میں قیام امن کیلئے بنکرز مسماری کا عمل بھی جاری ہے، اور اب تک کی کارروائیوں کے دوران 48 بنکرز مسمار کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پارا چنارمیں راستوں کی بندش کے نتیجے میں 5 لاکھ سے زائد آبادی ضلع میں محصور ہو کر رہ گئی ہے۔ اوورسیز پاکستانی اور طلبہ و طالبات گزشتہ چار ماہ سے راستوں کے کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں، ضلع میں پیٹرول اور ڈیزل کی قلت کا بھی سامنا ہے، پبلک ٹرانسپورٹ، کاروباری مراکز، اور اے ٹی ایم مشینز ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔
ایندھن کی قلت کی وجہ سے عوام کو مواصلاتی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ موبائل سنگلز اور سلو انٹرنیٹ کے باعث روزمرہ کے امور مزید پیچیدہ ہو گئے ہیں۔ بگن کے مقامی لوگوں کے مطابق بگن متاثرین کو ابھی تک کسی قسم کا ریلیف پیکج نہیں ملا، اور وہ اس کے شدت سے منتظر ہیں۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ضلع میں اب تک 48 بنکرز مسمار کیے جا چکے ہیں حکومت اور فریقین کے درمیان جرگوں اور مذاکرات کا سلسلہ یکم جنوری سے جاری ہے۔
