صدرمملکت آصف علی زرداری نے بیجنگ کے دورے کے موقع پر چین کے اپنے ہم منصب صدر شی جن پنگ کیساتھ ملاقات میں کہا ہے کہ پڑوسی سے زیادہ ہمارے قریب کوئی اورہے، غلط ہو گا ،کیونکہ چین اور ہماری سرحدیں آپس میں ملتی ہیں ، صدر مملکت کی گریٹ ہال آف چائنہ میں چینی صدر سے ملاقات کے دوران چینیوں کی پاکستان میں سیکورٹی اور سی پیک منصوبوں پر بات ہوئی ،ملاقات میں علاقائی و بین الاقوامی امور اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ شراکت داری کے دائرہ کار کو مزید وسعت دینے کے مواقع پر بھی بات چیت کی گئی ،اس موقع پر صدر مملکت نے کہا کہ ہم پہلے چین کے اتحادی ہیں پھر کسی اور کے اتحادی ہیں کیونکہ چین اور ہماری سرحدیں آپس میں ملتی ہیں ،چین کی مثالی ترقی اور خوشحالی چینی قیادت کے وژن اور عوام کی فعالیت کامظہر ہے، چینی صدر چینی صدر شی جن پنگ نے بھی پاکستان سے تعلق پر گہرے اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ چین اور پاکستان فولادی دوست اور ہر موسم کے سٹریٹجک پارٹنرز ہیں ،سی پیک کی تعمیر اور مختلف شعبوں میں تعاون دو طرفہ تعلقات کی اعلیٰ مثال ہے، اس موقع پر وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کی مختلف یاداشتوں پر دستخط کیے گئے، صدر آصف زرداری نے کہا کہ سی پیک سے علاقائی روابط اور خوشحالی کو فروغ حاصل ہوگا، جہاں تک پاکستان اور چین کے تعلقات کا تعلق ہے اس میں قطعا ًشک نہیں ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین صدیوں کے رشتے ،دوستی کے فروغ، علاقائی تعلقات اور تجارتی روابط قائم رہے ہیں اور صدیوں پہلے تجارتی قافلے جس روٹ کو استعمال کرتے رہے ہیں اسے شاہراہ ریشم ہی کے نام سے موسوم کیا جاتا رہا ہے تاہم عالمی سطح پر تبدیلیوں کی وجہ سے یہ روابط بوجوہ ماند پڑنے کی وجہ سے یہ تجارتی شاہراہ بھی متروک کر دی گئی تھی لیکن برصغیر کی تقسیم کے بعد اور اس سے پہلے خطے میں انقلاب روس کے نتیجے میں جو جغرافیائی تبدیلیاں رونما ہوئیں اور ملکوں کے درمیان تزویراتی تبدیلیوں کی ضرورت محسوس کی گئی تو نئے رشتوں اور روابط کی ضرورت کا احساس لازمی کر دیا گیا ،اس دوران میں چین کے اندر بھی ماؤزتے ینگ کی قیادت میں انقلاب برپا کیا گیا تو چین کی قیادت نے علاقائی تعاون کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ہمسایوں سے تعلقات کو فروغ دینے کی پالیسی کا احیاء کیا، اور اسی کا نتیجہ ہے کہ پاکستان اور چین کے مابین باہمی روابط اور تعلقات کو نہ صرف فروغ ملا بلکہ دوستانہ تعلقات اور تعاون کی نئی راہیں تلاش کی گئیں، شاہراہ ریشم کی دوبارہ تعمیر سے یہ دوستانہ تعلقات مزید وسعت اختیار کرتے چلے گئے اور آج جبکہ سی پیک کے نام سے ایک عالمی سطح کا منصوبہ تیزی سے تکمیل کی راہ پر گامزن ہے جس کیساتھ دیگر لا تعداد منصوبے بھی روبہ عمل ہیں ان کیساتھ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات بلندیوں تک پرواز کیلئے تیار ہیں ،بدقسمتی سے چند سال پہلے ملک پر مسلط ایک ٹولے نے امریکی ایماء پر سی پیک کے منصوبے کو ختم کرنیکی کوششیں کیں جو دراصل پاکستان کی ترقی کی راہیں کھوئی کرنے کے مترادف تھا مگر یہ بین الاقوامی سازش کامیاب نہ ہو سکی اور اب اللہ کے فضل و کرم سے سی پیک اپنے دوسرے فیز میں تیزی سے تکمیل پذیر ہے جس سے پاک چین تعلقات میں مزید وسعت پیدا ہو رہی ہے۔
