ویب ڈیسک: پاکستان کی معاشی سرگرمیاں مستحکم اور شرح سود میں کمی ہو رہی ہے، پاکستان کی ساختی اصلاحات میں پیشرفت اس کے قرض پروفائل کے لیے اہم ہے، سٹیٹ بینک کا شرح سود 12 فیصد کرنا صارف مہنگائی کم ہونے کی دلیل ہے، یہ معلومات معاشی درجہ بندی کے ادارے فچ کی جانب سےجاری رپورٹ میں بتائی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق فچ کی رپورٹ میں پاکستان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی معاشی سرگرمیاں مستحکم ہورہی ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ شرح سود میں بھی کمی دیکھی جا رہی ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان جہاں ایک طرف معاشی استحکام کی بحالی پر پیشرفت کر رہا ہے، وہیں سٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 12 فیصد کرنا مہنگائی کم ہونے کا اشارہ دیتی ہے۔
فچ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی ساختی اصلاحات میں پیشرفت اس کے قرض پروفائل کے لیے اہم ہے، جس سے اس پر بوجھ کم ہو سکتا ہے، مشکل اصلاحات پر پیشرفت آئی ایم ایف جائزے سمیت دوطرفہ اور کثیر جہتی فنانسنگ کے لیے نہایت اہم ہے۔
رپورٹ کے مطابق سٹیٹ بینک کا شرح سود 12 فیصد کرنا مہنگائی کم ہونے کی دلیل ہے، اوسط مہنگائی جون تک 24 فیصد تھی جو جنوری میں 2 فیصد کے آس پاس آ گئی ہے۔ معاشی سرگرمیاں مستحکم اور شرح سود میں کمی سے معاشی نمو 3 فیصد رہنے کے اشارے بھی ملنے لگے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مالی سال 26-2025 میں 22 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنا ہیں، اس لئے مجموعی ادائیگیوں میں 13 ارب ڈالر دوطرفہ ڈپازٹس ہیں جو ہمارے خیال میں رول اوور ہوں گے۔ اس کے علاوہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں ٹیکس آمدنی آئی ایم ایف ہدف سے کم جبکہ پرائمری سرپلس آئی ایم ایف ہدف سے زیادہ رہا۔
