ویب ڈیسک: سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف 46 شکایات نمٹادیں جب کہ 5شکایات پر وضاحت طلب کرلی ۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری100دنوں کے عدالتی اصلاحات اور اقدامات کی تفصیلات کے مطابق 26 اکتوبر سے 6 فروری 2025 تک چیف جسٹس پاکستان کی قیادت میں عدلیہ نے نمایاں اصلاحات نافذ کیں۔
چیف جسٹس نے عدالتی اصلاحات میں اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت کے لیے ایک آن لائن فیڈ بیک فارم سپریم کورٹ کی سرکاری ویب سائٹ پر فراہم کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق گزشتہ 100 دنوں میں سپریم کورٹ نے 4,963 نئے مقدمات آئے، 100 دنوں میں 8,174 مقدمات نمٹائے، جو عدالتی عمل میں بہتری اور مقدمات کے تصفیے میں تیزی کی عکاسی کرتا ہے، تمام اسٹیک ہولڈرز کیساتھ مشاورت کے بعد جوڈیشل کمیشن کے رولز مرتب کیے گئے، اعلی عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کے عمل کو مزید منظم اور غیر جانبدار بنانے کے لیے ایک خصوصی سیکرٹریٹ قائم کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ساتھ مشاورت کے بعد مقدمات کی جلد سماعت کے لیے رہنما اصول مرتب کیے گئے، عدلیہ نے ٹیکس سے متعلق مقدمات کی جلد سماعت کے لیے ان کی درجہ بندی کا نظام متعارف کرایا ہے، ٹیکس مقدمات کی جلد سماعت کیلئے درجہ بندی کا نظام متعارف کرانے کا مقصد مقدمات کے بوجھ کو کم کرنا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے سیکرٹری کی تقرری کا عمل شروع کردیا گیا ہے، پانچوں اعلی عدالتوں میں 36 اضافی ججوں کی تقرری اور سپریم کورٹ و سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچز کی تشکیل مکمل کر لی گئی ہے، آئین کے مطابق، اسلام آباد ہائی کورٹ میں تمام صوبوں کی منصفانہ نمائندگی یقینی بنانے کے اقدامات کیے گئے، پانچوں ہائیکورٹس سے ججز سپریم کورٹ میں تعینات کرنے کیلئے معاملہزیر غور ہے، اعلی عدلیہ میں خوداحتسابی کے فروغ کیلئے جوڈیشل کونسل نے اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک علیحدہ سیکرٹریٹ قائم کیا۔
بتایا گیا ہے کہ مستقل سیکرٹری جوڈیشل کونسل کی تقرری کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کی شکایات کے فوری اور موثر حل کیلئے نظام متعارف کرایا گیا ہے تاکہ عدلیہ پر عوامی اعتماد برقرار رہے، سپریم جوڈیشل کونسل کے ضابطہ اخلاق اور 2005 کے انکوائری طریقہ کار میں ترامیم زیر غور ہیں۔
کونسل نے اپنے دو اجلاسوں میں آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت 46 شکایات کا جائزہ لیا، جن میں سے 40 شکایات نمٹا دی گئیں، 5 میں مزید وضاحت طلب کی گئی، جوڈیشل کونسل نے ایک شکایت پر شکایت کنندہ سے مزید معلومات مانگ لیں، لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان نے عدالتی کارکردگی اور قانونی نمائندگی کو مضبوط بنانے کے لیے اہم اصلاحات متعارف کرائی ہیں، لا اینڈ جسٹس کمیشن میں ریٹائرڈ ججوں کی جگہ نئے ارکان کی شمولیت اور وسیع تر اسٹیک ہولڈرز کی شرکت کو یقینی بنایا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق لا اینڈ جسٹس کمیشن میں سینئر وکلا کو نمائندگی دی گئی، لا اینڈ جسٹس کمیشن میں کراچی کیلئے مخدوم علی خان، پنجاب کیلئے خواجہ حارث کو شامل کیا گیا، بلوچستان سے کامران مرتضی، پشاور سے فضلِ حق، اسلام آباد سے اور منیر پراچہ کو شامل کیا گیا، انصاف تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے لا اینڈ جسٹس کمیشن نے باقاعدہ جیل دورے اور دور دراز اضلاع تک رسائی شامل ہے تاکہ قیدیوں کی صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔
ضلعی عدلیہ کی صلاحیت میں اضافے کے لیے، غیر ملکی تربیتی پروگرام متعارف کرائے گئے ہیں، فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی نے مسلسل قانونی تعلیم اور پیشہ ورانہ ترقی کے لیے ایک نیا اقدام متعارف کرایا ہے، بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز کے لیے ایک مخصوص واٹس ایپ کمیونٹی قائم کی گئی ہے، واٹس ایپ کمیونٹی سے ملک بھر کے وکلا کو مفت آن لائن کورسز اور تعلیمی وسائل تک رسائی فراہم کرتی ہے۔
