غیرقانونی تارکین وطن کسی رعایت کے مستحق نہیں

افغانستان کی طالبان عبوری حکومت نے پاکستان اور ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ دونوں ملک افغان پناہ گزینوں کی جبری بے دخلی روکیں۔ ہماری دانست میں غیرقانونی طور پر پاکستان میں مقیم ان افغان شہریوں کی بے دخلی انتہائی ضروری ہے جن کی وجہ سے سماجی وحدت پر حرف آنے کیساتھ ساتھ دوسرے مسائل پیدا ہورہے ہیں مثلاً یہ غیرقانونی افغان شہری سٹریٹ کرائمز، مذہبی اور سیاسی انتہا پسندی کے بڑھاوے میں خاص ذہنیت کیساتھ کردار ادا کرتے ہیں ،یہ الزام محض الزام نہیں بلکہ اس کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں اور بعض افغان شہریوں کو غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر مختلف عدالتوں سے سزائیں بھی سنائی جاچکی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ افغانستان میں طالبان کے بار دیگر اقتدار میں آنے کے بعد جس مثالی نظام مساوات اور قانون کی بالادستی کا شور مچایا جارہا تھا اس کے پیش نظر تو جنت بن جانیوالے افغانستان میں اس کے ان باشدوں کو جوق در جوق واپس جانا چاہیے جو پڑوسی ملکوں پر سماجی سیاسی و معاشی بوجھ بن چکے ہیں مگر حیران کن بات یہ ہے کہ رجسٹرڈ مہاجرین ہوں یا غیرقانونی افغان تارکین وطن دونوں ہی اپنے ”جنت نظیر” بنے ملک میں واپس نہیں جانا چاہتے۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ غیرقانونی طور پر مقیم افغان تارکین وطن کی بے دخلی میں کوئی امر مانع نہیں ہوناچاہئے نہ افغان طالبان کا دبائو قبول کیا جانا چاہیے پچھلے ایک ڈیڑھ برس کے دوران دہشتگردی کے مختلف واقعات میں افغان باشندوں کے ملوث ہونے کے جو ٹھوس ثبوت سامنے آئے ان کی بدولت غیرقانونی تارکین وطن کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ امید واثق ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی بے دخلی کی پالیسی پر سختی کیساتھ عمل جاری رہے گا۔

مزید پڑھیں:  اول خویش ' بعد درویش؟