پی ٹی آئی کا یوم سیاہ

پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی اجازت نہ ملنے کے بعد آج8 فروری کو ملک بھر میں بہرصورت احتجاج کرنے اور یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے البتہ پی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ8 فروری کو اسلام آباد میں کوئی احتجاج نہیں ہوگا جلسہ صرف صوابی میں منعقد کیا جائیگا۔ پی ٹی آئی کے صوابی میں احتجاجی جلسہ کے حوالے سے صوبائی حکومت کے وسائل استعمال نہ کرنے کا دعویٰ گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر صوابی کے دفتر میں منعقدہ ا جلاس سے واضح ہوگیا ،دوسری جانب خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ عوام اپنا حق چھیننا جانتے ہیں وہ ہفتہ8 فروری کو باہر نکل کر پی ٹی آئی کا گزشتہ انتخابات میں چوری کئے جانے والے مینڈیٹ پر یوم سیاہ منائیں گے۔ اس امر پر دو آراء نہیں کہ سیاسی سرگرمیاں احتجاج جلسہ و جلوس کا پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی و سماجی قوتوں و جماعتوں اور تنظیموں کا بنیادی حق ہے۔ پی ٹی آئی کی سیاست کا خمیر احتجاج اور مخالفین پر الزام تراشی سے گندھا ہوا ہے ساڑھے تین برس تک وفاق سمیت تین صوبوں میں برسراقتدار رہنے و الی تحریک انصاف نے اپنے دور میں (یہ دور صوبہ خیبر پختونخوا میں اب بھی جاری ہے) ملکی تعمیروترقی ، سیاسی و معاشی استحکام کے حوالے سے ایسا کوئی کام نہیں کیا جو یاد رکھا جاسکتا ہو البتہ اس دور میں متعدد بااعتماد دوست ملکوں سے تعلقات میں دراڑیں ضرور پڑیں۔ پی ٹی آئی کی سابق وفاقی حکومت کا سب سے بڑا کارنامہ آئی ایم ایف سے کیے گئے اپنے ہی معاہدہ کی خلاف ورزی ہے اور اہم ترین کارکردگی کورونا وبا کے دنوں میں ملی علاقائی و بین الاقوامی امداد کا آڈٹ نہ کرواناہے جس سے امداد دینے و الے اداروں اور ممالک میں پاکستان کیلئے بداعتمادی پیدا ہوئی۔ فروری2024ء کے عام انتخابات پر پی ٹی آئی کے اعتراضات ویسے ہی ہیں جیسے2018ء کے آر ٹی ایس سسٹم والے انتخابات پر دوسری جماعتوں کے تھے۔ بہرطور پرامن سیاسی احتجاج پی ٹی آئی کا حق ہے البتہ مناسب ہوگا کہ ماضی کی طرح آج8 فروری کے احتجاج کیلئے سرکاری وسائل استعمال نہ کئے جائیں اسی طرح وفاقی اور دوسری تین صوبائی حکومتوں کو بھی چاہیے کہ وہ پرامن سیاسی احتجاج کی راہ میں حائل نہ ہوں۔

مزید پڑھیں:  لاکھوں لگائو ایک چرانا نگاہ کا