ویب ڈیسک: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کی ترقی کا سفر شروع ہوچکا ، ٹیم ورک سے ملک کو ڈیفالٹ سے بچالیا ہے ۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے کاروباری طبقے کو برآمدات میں اضافے کے لیے اقدامات پر زور دیتے ہوئے زیادہ ٹیکس کا اعتراف کرتے ہوئے کہ کہ میرا بس چلے تو ٹیکس 15فیصد ابھی کم کردوں، لیکن اس کا وقت آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ حکومت کا ایک سال کا سفر کامیابیوں کا سال رہا اور ملک کی ترقی کا سفر شروع ہوچکا ہے، پائیدار ترقی کے لیے ہم نے متحد ہو کرکام کرنا ہے،ہم نے مشکل فیصلے کیے ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا ہے اور ایک سال میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ستمبر میں آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کا معاہدہ ہوا، ٹیم ورک سے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، گزشتہ حکومت پر تنقید نہیں کرنا چاہتا لیکن معیشت کا برا حال تھا، سرمایہ کاروں کے ساتھ زیادتی ہوئی اور گزشتہ حکومت میں مہنگائی 40 فیصد پر پہنچ گئی تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، تنخواہ دار طبقے نے 300 ارب روپے ٹیکس ادا کیا۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ افغانستان سے اسمگلنگ روکی گئی اور رواں برس 211 ملین ڈالر کی چینی برآمد کی۔
ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں دہشت گردی ختم ہوگئی تھی لیکن بدقسمتی سے پھر واپس آگئی ہے، یہ دہشت گردی کیوں واپس آئی، سوال پوچھنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ تمام مشکلات کے باوجود جنوری 2025 میں مہنگائی کی شرح 40 فیصد سے اگر 2.4 فیصد پر آچکی ہے تو اللہ تعالی کا خاص کرم ہے اور اس میں زندگی کے تمام طبقات نے حصہ ڈالا ہے، جس پر میں پوری قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں پچھلی حکومت پر کوئی الزام تراشی نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی کوئی سیاست کرنا چاہتا ہوں، مجھے راتوں کو نیند نہیں آتی تھی کہ اگر پاکستان ڈیفالٹ کرگیا تو میری قبر پر یہ لکھا جائے گا کہ اس شخص کے دور میں ملک ڈیفالٹ کرگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اب ہماری معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہوگئی ہے اور آگے معاشی ترقی کا سفر طے کرنا ہے، میں بزنس کمیونٹی سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں کہ ہم نے مشکل فیصلے کرلیے لیکن آگے سفر بھی آسان نہیں ہے لیکن ایک امید پیدا ہوگئی ہے، اس میں آپ نے میرا بھرپور ساتھ دینا ہے، کس طرح ایکسپورٹ کو آگے بڑھانا ہے، کس طرح انڈسٹری کو مضبوط کرنا ہے اور ٹیکسز کو نیچے لانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 8 سے 10 ماہ میں ہم نے بہت سخت فیصلے کیے لیکن ابھی آپ کی مشاورت سے پالیسی بنے گی کہ کس طرح ایکسپورٹ گروتھ ہوگی کس طرح انڈسٹری کو آگے لے کر جانا ہے۔
