آسمان کو چھوتی مہنگائی

اس تلخ حقیقت کو یکسر نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ اس وقت ملک میں حکومتی دعوئوں کے برعکس مہنگائی کا جو طوفان ہے اس نے صرف معاشرے کے نچلے طبقات کو ہی متاثر نہیں کیا بلکہ سفید پوش تنخواہ دار طبقہ ہو مڈل کلاس یا اپر مڈل کلاس، سب کی جان مہنگائی کی بدولت لبوں پر آئی ہوئی ہے۔ روزمرہ ضرورت کی اشیاء کی جو قیمتیں گزشتہ برس کے اس ماہ میں تھیں آج مقابلاتاً 30 سے 50 فیصد زیادہ ہیں۔ سبزیوں، دالوں، گھی، چینی وغیرہ کی قیمتیں ہر روز بڑھ رہی ہیں صرف یہی نہیں بلکہ بعض اشیائے ضروریہ کی قیمت ایک ہی بازار میں مختلف ہوتی ہے۔ عام شہری تو ماچس تک کی خریداری پر ٹیکس ادا کرتا ہے مگر جواباً حکومت اس عام شہری کے حقوق کا تحفظ کیسے کرتی ہے یہ اہم سوال ہے اور یہ بھی کہ جس نظام میں ارکان اسمبلی وزیروں اور مشیروں کی تنخواہیں اور مراعات ایکا کرکے بڑھالی جاتی ہوں اس میں عوام کیلئے کوئی کیوں نہیں سوچتا؟ ارباب اختیار کو سمجھنا ہوگا کہ مہنگائی کی شرح میں ان کے دعوئوں کے برعکس مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ روزمرہ ضرورت کی عام اشیاء ایک اوسط ماہانہ آمدنی اور دیہاڑی دار شخص کی قوت خرید سے باہر ہوتی جارہی ہیں فقط یہی نہیں ادویات کی قیمتوں میں پچھلے دو برسوں کے دوران جو اضافہ ہوا اس نے عام شہریوں پر علاج معالجے کے دروازے بند کردیئے ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار بھی سبھی پر عیاں ہے، عوام جائیں تو جائیں کہاں اور فریاد کس کے دروازے پر کریں کہ ان کی دادرسی ہوسکے؟

مزید پڑھیں:  دورہ اسرائیل اور پاکستانی؟