ویب ڈیسک: قبائل جرگہ کے شرکاء نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع کا حق ہر صورت ذمہ داران کو دینا ہوگا،قبائل پرامن ہیں، اسے ان کی کمزوری نہ سمجھا جائے.
تفصیلات کے مطابق پشاور میں جمیعت علمائے اسلام کے زیر اہتمام قبائل جرگہ منعقد ہوا، جس میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن کے علاوہ اخونزادہ چٹان، سینیٹر انجینئر رشید احمد، سینیٹر صالح محمد ، سینیٹر مولانا عبدالرشید ، سابق گورنر انجنئیر شوکت اللہ خان ، سابق ایم این اے مولانا جمال الدین، رکن قومی اسمبلی مولانا مصبا ح الدین، صاحبزادہ ہارون رشید ، مولانا عطاءالحق درویش اور دیگر شرکت کریں گے.
قبائل جرگہ سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی انضمام کے وقت کیے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنایا جائے، ہمیں اور کچھ نہیں قبائلی اضلاع میں امن چاہیے، مقررین نے کہا کہ قبائلی اضلاع کا حق ہر صورت ذمہ داران کو دینا ہوگا، انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے، قبائل پرامن ہیں لیکن ان کے اس طرز عمل کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے.
جرگہ شرکاء کا کہنا تھا کہ تمام قبائل قائد جمیعت مولانا فضل الرھمان کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں.
مشاورتی جرگہ کی جانب سے اعلامیہ جاری کر دیا گیا ، جس میںمطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت قبائل میں امن بحالی کیلئے ٹھوس اقدامات کرے،
خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شرکا نے مطالبہ کیا گیا کہ حکومت امن کی بحالی کیلئے فوری اقدامات کرے، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کے مطالبے پر لگایا گیا زرعی ٹیکس واپس لیا جائے۔
اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ علاقے میںامن کے قیام کیلئے مؤثرمذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے، اور اسے منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ جرگہ شرکا نے صوبے میں صحت و تعلیم کی بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی پر بحی تشویش کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ قبائلی عوام کو شہری علاقوں کے برابرسہولیات فراہم کی جائیں، تعلیم اور طب کے شعبہ جات پر ان کا بھی حق ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اعلان کردہ پیکج کی روشنی میں بقایاجات جاری م اور پشتون قوم کے وسائل پر ان کا آئینی حق تسلیم کیا جائے۔اس کے علاوہ کوہاٹ میں کرم سے متعلق جرگے کے 14 نکاتی معاہدے پر مکمل عملدر آمد یقینی بنایا جائے۔ جرگہ میں سرحد پار تجارتی آمد و رفت کو آسان بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ افغانستان کے ساتھ آمد و رفت اور تجارتی راستوں میں سہولت دی جائے۔
تجارت کے حوالے سے مزید بتایا گیا کہ باجوڑ، خیبر، شمالی و جنوبی ، کرم اور دیگر راستوں کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے دوبارہ کھولا جائے، ملک بھر میں لاپتہ افراد کو قانونی کارروائی کے لیے عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
