فیک نیوز کی پبلیکیشن رکنی چاہیے

پیکا ایکٹ کیس، فیک نیوز کی پبلیکیشن رکنی چاہیے یا نہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

ویب ڈیسک: پیکا ایکٹ کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، اس دوران جسٹس امین منہاس نے کہا کہ فیک نیوز کی پبلیکیشن رکنی چاہیے یا نہیں؟
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس امین منہاس نے پیکا ایکٹ کے خلاف پی ایف یو جے اور اینکرز کی درخواست پر سماعت کی جس دوران صحافتی تنظیموں کے عہدیدار اور وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ پیکا کا قانون اتنی جلد بازی میں بنایا گیا کہ شقوں کے نمبر بھی درست درج نہیں، اس قانون میں اتنی غلطیاں ہیں کہ درخواست دہندہ کی 2 تعریفیں کردی گئیں، اور یہ دونوں تعریفیں ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔
عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ پیکاکےتحت بنائی گئی کمپلیننٹ اتھارٹی وہی ہے جو پہلے سے پیمرا قانون میں موجود ہے،دوران سماعت صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد نے کہا کہ یہ قانون آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی میں بنایا گیا۔جسٹس انعام منہاس نے سوال کیا، آپ کیا کہتے ہیں فیک نیوز کی پبلیکیشن رکنی چاہیے یا نہیں؟ فیک نیوز کا مسئلہ تو ہے۔
اس پر ریاست علی آزاد نے جواب دیا کہ صحافی کو لوگ فائل دکھاتے ہیں کہ یہ دیکھ لیں کرپشن ہو رہی ہے اور خبر دینے کا کہا جاتا ہے، جبکہ صحافی اپنی خبر کا سورس کبھی نہیں بتاتا، پیکا پر عمل ہوگیا تو پھر صحافی صرف موسم کا حال ہی بتا سکیں گے۔ اس دوران صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا ایسا نہیں کہ ہم فیک نیوز کو سپورٹ کرنا چاہتے ہیں، ہم مادرپدر آزادی کے خلاف ہیں اور ہم رولز اینڈریگولیشن کے بھی خلاف نہیں، مگر رولز اینڈریگولیشن آئینی اورانسانی حقوق سے متصادم نہیں ہونے چاہئیں۔
دوران سماعت درخواست گزار نے پیکا ایکٹ کو معطل کرنے کی استدعا کی جب کہ درخواست گزار وکلا نے عدالت سے ایکٹ پر عملدرآمد روکنے کی بار بار استدعا کی، اس پر عدالت نے کہا کہ اگر کوئی مسئلہ ہو تو بتائیں ہم یہیں بیٹھے ہیں، آپ ضرورت محسوس کریں تو متفرق درخواست دائر کر سکتے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کہا کہ سماعت کی آئندہ تاریخ رجسٹرار آفس جاری کرے گا۔

مزید پڑھیں:  پیٹرول و ڈیزل پرلیوی میں مزید اضافہ ،عوام ریلیف سے محروم