مستحق گھرانوں کو 10،10 ہزار روپے

رمضان پیکج کےتحت مستحق گھرانوں کو 10،10 ہزار روپے دیئے جائیںگے، علی امین

ویب ڈیسک: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے ماہ رمضان کے حوالے سے اجلاس کو بتایا کہ رمضان پیکج کےتحت مستحق گھرانوں کو 10،10 ہزار روپے دیئے جائیںگے، مستحق خاندانوں کی بھرپور معاونت کی جائے گی۔
وزیر اعلی خیبر پختون خوا سردار علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 23 واں اجلاس ہوا، جس میں صوبائی کابینہ اراکین، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز، سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔ اس دوران اجلاس کو صوبائی حکومت کی مالی نظم ونسق اور کارکردگی بارے بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گزشتہ چھ مہینوں کے دوراں صوبائی حکومت کا سر پلس بجٹ 169 ارب روپے ہے، گزشتہ ایک سال کے دوراں صوبائی حکومت نے اپنے ٹیکس اور نان ٹیکس آمدن میں ریکارڈ 49 فیصد کا اضافہ کیا، موجودہ صوبائی حکومت نے گزشتہ دور کے مختلف بقایاجات کی مد میں 78.5 ارب روپے بھی ادا کئے۔ وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبائی حکومت نے قرض اتارنے کے لئے ڈیپٹ منیجمنٹ فنڈ قائم کیا ہے، اور اب تک 30 ارب روپے اس فنڈ میں جمع کئے ہیں۔
اجلاس میں وزیر اعلی خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک کے مہینے میں آشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لئے منتخب عوامی نمائندے اور مقامی انتظامیہ مل کر کام کریں، تمام کابینہ اراکین اپنے متعلقہ ڈویژنز اور اضلاع میں انتظامیہ کے ساتھ مل کر باقاعدگی سے فیلڈ وزٹس کریں۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں پہلے ہی تمام ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو تحریری احکامات جاری کئے ہیں، صوبائی حکومت رمضان میں مستحق خاندانوں کی بھر پور معاونت کرے گی، جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے رمضان پیکج کےتحت مستحق گھرانوں کو 10،10 ہزار روپے دیئے جائیںگے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ رمضان پیکج کے تحت صوبائی اسمبلی کے ہر حلقے میں پانج ہزار مستحق گھرانوں کی معاونت کی جائے گی، رمضان پیکج کی تقسیم ایک صاف شفاف طریقہ کار کے تحت کی جائے گی۔ صوبائی کابینہ اجلاس میں دیگر اہم فیصلے بھی کئے گئے ہیں، کابینہ نے صوبے میں ہیموفیلیا کے مریضوں کے علاج کے لیے نان اے ڈی پی سکیم کے طور پر 1,212،96 ملین روپے کی فراہمی کی منظوری دی۔
یہ سکیم 50 فیصد صوبائی حکومت اور 50 فیصد روش پاکستان کی مالی معاونت پر مشتمل ہو گی۔ خیبر پختونخوا میں اس وقت تقریباً 850 مریض ہیموفیلیا کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، جن میں سے65 بچے دوا کی مہنگی قیمت کے باعث علاج کروانے سے قاصر ہیں۔
کابینہ نے ضلع بونیر میں بونیر کڑاکڑ ٹنل اور ضلع تورغر میں دریائے سندھ پر پل کی تعمیر کے لیے 19.374 بلین روپے کی منظوری بھی دی۔ یہ پل ہزارہ، مردان اور مالاکنڈ ڈویژن کے درمیان رابطے کو بہتر بنائے گا، جبکہ کڑاکر ٹنل کی تعمیر سے بونیر اور سوات کے درمیان سفر کے وقت میں نمایاں کمی آئے گی۔ اس سلسلے میں مختص کردہ فنڈز 12 ماہ کے اندر خرچ کیے جائیں گے۔ کابینہ نے خیبر پختونخوا میں سیاحتی مقامات کی ترقی کے لیے مختص فنڈز میں سے غیر خرچ شدہ رقم کو دیہی سیاحتی سڑکوں کی بحالی پر خرچ کرنے کی منظوری دی۔
کابینہ نے یوتھ انڈومنٹ فنڈ کی بحالی کے لیے محکمہ کھیل اور امورِ نوجوانان کو100 ملین روپے گرانٹ کی فراہمی کی منظوری بھی دی۔ یہ فنڈ نوجوانوں کی تنظیموں کی استعداد کار میں اضافے، قومی اور بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کے لیے مالی معاونت، نمایاں کامیابیاں حاصل کرنے والے نوجوانوں کے لیے نقد انعامات اور دیگر متعلقہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
صوبائی کابینہ کی جانب سے کیڈٹ کالج ممد گٹ (مہمند) کے لیے 80 ملین روپے کی گرانٹ، پشاور ماڈل سکول ایند کالج کے لئے 80ملین روپے گرانٹ ان ایڈ کی فراہمی کی منظوری دی۔ فاٹا ٹریبلونل کے چیئرمین اور ممبران کے لیے فکسڈ پے پیکج میں اضافے کی منظوری بھی اجلاس میں دی گئی، تاکہ اسے صوبے کے دیگر ٹریبونلز کے برابر لایا جا سکے۔

مزید پڑھیں:  ٹانک، چھٹی پر گھرگیا پولیس اہلکار اغواء، بازیابی کی کوششیں جاری