حکومت نے سرکاری ملازمین اور پنشنرز کی تنخواہوں ‘ پنشن اور دیگر مالی معاملات میں تفریق کا جائزہ لینے کے لئے فنانس ڈویژن کو ہدایات جاری کر دی ہیں وزارت بین ا لصوبائی رابطہ کی جانب سے بیان کے مطابق وفاقی سرکاری ملازمین کے مسائل کے حل کے لئے وزیر اعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ کی سربراہی میں قائم کی گئی کمیٹی کے اجلاس میں صوبوں کی طرز پر ملازمین کی اپ گریڈیشن ‘ لیو انکیشمنٹ ‘دوران سروس وفات پر وزیر اعظم پیکج میں کی گئی تبدیلی کو واپس لینا بھی مطالبات میں شامل تھا ‘ دوسری جانب قومی اسمبلی نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الائونسز میں اضافے کا ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور کر لیا ہے جس میں ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور الائونسز کا ترمیمی بل پر رائے شماری کرائی جس کے بعد بل کی منظوری کا اعلان کیا گیااپوزیشن کے کسی بھی ممبر نے ترمیمی بل کی مخالفت نہیں کی امر واقعہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں مراعات یافتہ طبقات کے اپنے مفادات کی بات ہو تو یہ فوری طور پر اپنے(سیاسی) اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے ایک پیج پر آجاتے ہیں لیکن غریب عوام کے معاملات ہوں تو ایک ایک بل میں سو سو نکتے نکال کرایسے بل منظور ہونے کی راہیں مسدود کرتے ہیں ‘ ابھی حال ہی میں سرکار نے ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر الائونسز میں اضافے اور خاص طورپر پنشنرز کی پنشن میں ایسی ترامیم کیس جن کی وجہ سے ان کو درپیش پہلے سے موجود مشکلات میں مزید اضافہ کیاگیا اور پنشن میں سالانہ اضافے کو ہر تین سال بعد تک موخر کرکے ان پر قیامت ڈھا دی شنید ہے کہ ایسا آئی ایم ایف کی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے جس پر سرکاری ملازمین اور پنشنرزنے احتجاج کا اعلان کر دیا اور اسلام آباد میں دھرنے کا پروگرام بنا کر مبینہ طور پر قلم چھوڑ ہڑتال تک کی نوبت آرہی تھی ‘ تاہم وزیر اعظم نے اس معاملے پر ایک کمیٹی کے قیام کا اعلان کرکے سفارشات طلب کی ہیں ‘ اراکین پارلیمنٹ کو بے پناہ سہولتیں اور رعایات کے مقابلے میں سرکاری ملازمین بالخصوص پنشنرز پر عرصہ حیات تنگ کرنا دوہرا معیار ہے اور حکومت کو اس سے اجتناب برتتے ہوئے اپنی آمدنی میں اضافے جبکہ ملازمین کو پریشان کرنے کی بجائے پالیسی میں نرمی کرنے پر غور کرنا چاہئے ۔
