رمضان کی آمد سے قبل ہی مہنگائی

رمضان المبارک اور مہنگائی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ اور انتظامیہ کی جانب سے ہونے والے سطحی اقدامات کی ناکامی اب کوئی نئی بات نہیں رہی موجودہ صوبائی حکومت کو اس کا احساس نظر آتا ہے اس ضمن میں طلب اجلاس میں وزیر اعلی امین خان گنڈاپور نے ہدایت کی کہ رمضان المبارک کے مہینے میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے منتخب عوامی نمائندے اور کابینہ اراکین اپنے متعلقہ ڈویژنز اور اضلاع میں انتظامیہ کے ساتھ مل کر باقاعدگی سے فیلڈ وزٹس کریں اس حوالے سے صوبائی حکومت نے پہلے ہی تمام ڈویژنل کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو تحریری اقدامات کا اجرا کیا ہے اس کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت اس رمضان میں مستحق خاندانوں کی معاونت کے لیے رمضان پیکج کے تحت ہر مستحق گھرانے کو10 ہزار روپے دے گی جو صوبائی اسمبلی کے ہر حلقے میں پانچ ہزار مستحق گھرانوں میں صاف اور شفاف طریقہ کار کے تحت تقسیم ہوگی صوبائی حکومت کی جانب سے مستحقین میں رقم تقسیم کرنے کا جو پروگرام وضع کیا گیا ہے اس کی تو مخالفت نہیں کی جا سکتی البتہ مشکل امر یہ ہے کہ اس طرح کے پروگراموں میں عموما خیر شفاف طرز تقسیم اور سیاسی بنیادوں پر نواز نے یہاں تک کہ غیر مستحق افراد کی جانب سے اس طرح کے امداد کی وصولی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ اس رمضان پیکج کو اس طرح کے قبائح سے بچا کر ہی حقیقی مستحقین کو امداد فراہم کرنا ممکن ہو گا جس کے لیے منتخب نمائندوں اور ضلع انتظامیہ کا کردار اہم ہوگا جہاں تک مہنگائی کا تعلق ہے اشیاء صرف کی قیمتوں میں رمضان کی آمد سے قبل ہی اضافے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے چینی کی قیمتوں میں خاص طور پر اضافہ ہوا ہے جبکہ سبزی دالوں چاول اور دیگر اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے اگر انتظامیہ اس کوبروقت روکنے میں ناکام ہو جاتی ہے تو رمضان المبارک میں اس پر قابو پانا مزید مشکل ہو جائے گا ہر مرتبہ دیکھا یہ جاتا ہے کہ انتظامیہ پہلے تو لمبی تان کر سوئی ہوتی ہے اور اشیا صرف کی قیمتوں میں خاصہ اضافہ ہونے کے بعد حرکت میں اتی ہے اور اگر کسی چیز کی قیمت میں20 روپے کا اضافہ ہوا ہے تو انتظامیہ اس میں پانچ روپے10 روپے یعنی نصف کمی کر کے مہنگائی پر قابو پانے پانے کی دعویدار ہوتی ہے اگر اس مرتبہ بھی وہی فرسودہ طریقہ کار اختیار کیا گیا تو اس کا کوئی فائدہ عوام کو ملنے والا نہیں بہتر ہوگا کہ ابھی سے اشیا صرف کی قیمتوں میں اضافے کا جو سلسلہ جاری ہے اس پر قابو پایا جائے اور رمضان المبارک میں ایسے خصوصی اقدامات کیے جائیں کہ اشیاء صرف کی قیمتوں میں کمی نہ بھی ہو سکے تو کم از کم اس میں اضافہ بھی نہ ہو اور قیمتیں بھی ا عتدال پر رہیں۔

مزید پڑھیں:  لاکھوں لگائو ایک چرانا نگاہ کا