ویب ڈسیک: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم ارمغان کا ایک ماہ کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا، ملزم ارمغان کو تین مختلف مقدمات میں سندھ ہائی کورٹ میں پیش کیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی چاروں درخواستیں سندھ ہائیکورٹ نے منظور کر لیں۔ اس حوالے سے عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو اے ٹی سی ٹو کے جج کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کو جسمانی ریمانڈ کے لیے آج ہی اے ٹی سی ٹو میں پیش کیا جائے۔ بعدازاں پولیس ملزم ارمغان کو لے کر اے ٹی سی روانہ ہو گئی۔
قبل ازیں سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے استفسار کیا کہ کسٹڈی کہاں ہے؟ جس پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے مصطفیٰ عامر کے اغواء کی ایف آئی آر پڑھ کر سنائی، انہوں نے کہا کہ 6 جنوری کو مصطفیٰ عامر کو اغواء کیا گیا، تحقیقات کے دوران مغوی کی والدہ کا بیان ریکارڈ کیا گیا، مغوی کی والدہ کے مطابق انہیں 2 کروڑ روپے کے تاوان کی کال موصول ہوئی۔ جس کے بعد اے وی سی سی پولیس کو کیس کی تفتیش منتقل کر دی گئی، اس کے بعد 8 فروری کو ڈیفنس کے ایک بنگلے میں ملزم کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپہ مارا گیا۔
عدالت نے سوال کیا کہ سی آئی اے کی جانب سے کون تفتیش کر رہا تھا؟ جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ انسپکٹر امیر سی آئی اے کے تفتیشی افسر تھے، 4 بج کر 40 منٹ پر کارروائی کی گئی جو 9 بجے تک جاری رہی، اس دوران ملزم نے پولیس پارٹی پر فائرنگ بھی کی، جس سے پولیس افسر اور اہلکار زخمی ہوئے۔
سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ ملزم کے گھر سے کونسا اسلحہ برآمد ہوا ہے؟ جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ اسلحہ برآمدگی سے متعلق الگ ایف آئی آر درج ہیں، ملزم ارمغان کو 10 فروری کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، ملزم کو 3 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے لیے پیش کیا گیا تھا۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ ملزم کا ایک ماہ کا جسمانی ریمانڈ مانگا تھا جو نہیں ملا، ملزم کے قبضے سے مغوی کا ایک موبائل فون ملا، ریکارڈ کے مطابق ملزم کے خلاف پہلے بھی 5 مقدمات ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ نے سوال کیا کہ ٹرائل کورٹ نے کس وجہ سے جسمانی ریمانڈ سے انکار کیا؟ جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ سے انکار کی کوئی وجہ نہیں۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ مار پیٹ کی وجہ سے جسمانی ریمانڈ نہیں ملا، بتائیں کیا تشدد ہوا ہے؟ جس پر ملزم ارمغان نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے مجھ پر تشدد کیا ہے اس پر عدالت نے حکم دیا کہ دیکھیں ان کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان ہے۔
ملزم کی شرٹ اوپر کر کے دکھایا گیا تو کوئی نشان نہ ملا جس پر ملزم ارمغان نے کہا کہ جسم کے نچلے حصے کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ بعدازاں عدالت نے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ یاد رہے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم ارمغان کا ایک ماہ کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا، ملزم ارمغان کو تین مختلف مقدمات میں سندھ ہائی کورٹ میں پیش کیا گیا تھا۔
