ضلع کرم میں کشیدگی کی کمی کے حوالے سے متعدد جرگے منعقد کرنے ‘ فریقین کی ان جرگوں کو پرامن رہنے کی یقین دہانی ‘ بنکرز کے خاتمے پر سمجھوتہ کرنے اور اسلحہ کی حوالگی کے حوالے سے وعدے و عید اپنی جگہ جس پر کسی نہ کس حد تک عمل درآمد بھی ہوچکا ہے ‘ تاہم سمجھوتے کی مکمل پاسداری کی صورت نظر نہیں آتی اور گزشتہ روز ایک بار پھرمتاثرہ علاقوں میں عوام کی ضروریات کے پیش نظر مختلف اشیاء جن میں خوراک ‘ دوائیں وغیرہ شامل ہیں کو پہنچانے کے لئے جوگاڑیاں روانہ کی گئی تھیں ان پر شرپسندوں نے حملہ کرکے ان کو لوٹ لیا تھا جبکہ کراس فائرنگ کے نتیجے میں اموات اور زخمی ہونے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں ‘ جس پر تشویش کا اظہار کئے بناء نہیں رہا جا سکتا ‘ اور وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ شرپسندوں کی پشت پناہی آخر کون کر رہا ہے کہ جرگوں کی ”کامیابی” کے باوجود یہ سلسلہ رکنے نہیں پا رہا یوں بہ امرمجبوری ایک ا علیٰ سطحی اجلاس میں امن وامان کی بحالی او رعوام کی جان ومالی کے تحفظ کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے اور طے پایا کہ گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے میںملوث عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ لوئر کرم کے چار گائوں اوچت ‘ مندوری ‘ دادکمر اور بگن کو عوام کے تحفظ کے پیش نظر خالی کرایا جائے تاکہ آپریشن کے دوران کسی بھی قسم کی جانی یا مالی نقصان سے بچا جا سکے ان علاقوں کو کلیئر کرنے کے لئے سرچ آپریشنز کئے جائیں گے جبکہ ان واقعات کے پیچھے چھپے عناصر کی سروں کی قیمت لگانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ‘ امر واقعہ یہ ہے کہ صورتحال جب ”تنگ آمد بجنگ آمد” تک پہنچ جائے تو پھرآپریشن کے سوا کئی چارہ نہیں رہتا ‘ تاہم ان علاقوں کو کلیئر کرنے کے لئے مقامی عوام کے انخلاء سے جو صورتحال جنم لے گی اس میں جانی نقصان کی بچت کی بات تو سمجھ میں آتی ہے البتہ مالی نقصان سے کیسے بچا جا سکے گاکیونکہ جب مقامی آبادی گھروں کو خالی کرکے محفوظ مقامات کو منتقل ہو جائے گی توآپریشن کے دوران شرپسند پناہ لینے کے لئے جن گھروں اور عمارتوں میں جا کر چھپیں گے تو ان کی مسماری کوکیسے روکا جاسکے گا؟ یعنی کیا یہ مالی نقصان نہیں ہوگا ‘ اور پھر ان عمارتوں کی دوبارہ بحالی پر کس قدر اخراجات اٹھیں گے اس کا تخمینہ کیا لگایا جا چکا ہے جبکہ بے در ہونے والوں کو کب تک اپنے گھروں کوواپسی نصیب ہوگی یہ بھی ایک اہم سوال ہے جس پر غور کرنا ضروری ہے ۔
