وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی جانب سے صحت کارڈ پلس کے تحت مفت او پی ڈی سروسز کا باضابطہ افتتاح صوبے میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے بڑی اہم پیشرفت ہے او پی ڈی سکیم بطور پائلٹ پروجیکٹس ضلع مردان کے تحت پہلے مرحلے میں مردان کے50 ہزار خاندان مستفید ہوں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں ضلع چترال ملاکنڈ اور کوہاٹ میں بھی یہ سکیم شروع کرنے کا منصوبہ ہے اس سکیم کے تحت او پی ڈی میں ادویات میڈیکل ٹیسٹ اور میڈیکل سروسز مفت دستیاب ہوں گی یہ پائلٹ پراجیکٹ جرمن تنظیم کے ایف ڈبلیو کے تعاون سے شروع کیا جا رہا ہے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا کی بنیاد پر مذکورہ چار اضلاع کے تقریباً ایک لاکھ بیس ہزار مستحق خاندان اس سہولت سے مستفید ہوں گے قبل ازیں پی ٹی آئی کی حکومت صوبے میں محدود پیمانے پر شروع ہونے والے صحت کارڈ کو پورے صوبے توسیع دے چکی ہے صحت کار کے تحت داخل مریضوں کو مفت علاج کی سہولیت میسر تھی لیکن او پی ڈی مریضوں کو نہیں اب صحت کارڈ کے تحت مستحق او پی ڈی مریضوں کو بھی مفت علاج کی سہولت میسر ہوں گی صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کی تیسری حکومت کے دور میں مختلف دیگر فلاحی کاموں پر بھی کام جاری ہے جس میں4 ہزار مستحق بچوں کی سرکاری خرچ پر شادی کرانے کا پروگرام اور انہیں دو لاکھ روپے جہیز بھی دینے کا پروگرام شامل ہے اسی طرح صوبے کے شہریوں کے لیے لائف انشورنس اسکیم لانے کا بھی منصوبہ ہے ان تمام امور کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ صوبے میں اقدامات اور اعلانات کا ایک تسلسل ہے لیکن عملی طور پر کیا صورتحال ہے اس حوالے سے ہونے والی چہ میگوئیوں اور تنقید پر بہرحال کان دھرے بغیر حکومت کے اقدامات کی افادیت کا سوال باقی رہے گا اس عمل کے جائزے کی ضرورت ہے کہ حکومتی اقدامات کتنے نافع اور اس میں کیا کیا خامیاں ہیں عوامی مسائل و مشکلات دور کرنے پر جو سرکاری وسائل صرف ہو رہے ہیں اس کا بھی ایک جائزہ ضروری ہے جس پر توجہ دئیے بغیر ناک کی سیدھ میں چلے جانا دانشمندی نہیں بہرحال صوبے میں جاری اقدامات اور خاص طور پر تازہ اقدام کے طور پر او پی ڈی کو بھی صحت کارڈ میں شامل کر لینا ایک سنگ میل ہے جس سے مستحق افراد کو بطور خاص علاج معالجے کی بہتر سہولت میسر آئے گی اور وہ عسرت کے ہاتھوں اپنے علاج سے محروم نہیں رہیں گے۔
