وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے وزیراعلی پنجاب مریم نواز کو براہ راست چیلنج دینے کے معاملے میں وہ کس حد تکحق بجانب ہیں اور ان کی کارکردگی بہتر ہے اس کا فیصلہ ہم عوام پر چھوڑتے ہیں ہمارے تئیں کسی صوبے کی وزیراعلیٰ کا دوسرے صوبے کے وزیر اعلی کی کارکردگی کے ساتھ اپنی کارکردگی کا موازنہ کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر معاملہ برابر کا ہو اور عوام من حیث المجموع مشکلات کا شکار ہوں تو پھر اس طرح کا تقابل کوئی معنی نہیں رکھتا پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں اگر ترقی نظر آتی ہو اور کچھ اس طرح کی صورت یا اس سے کچھ کم پشاور کی صورتحال ہو تو اس سے ترقی اور عوامی مسائل کے حل میں کامیابی گرداننا حقیقت پسندانہ امر نہیں ہمارے تئیں حقیقی صورتحال یہ ہے کہ خواہ وہ صوبائی دارالحکومت پشاور کے مضافات ہوں یا پنجاب کے مرکزی شہروں کے مضافاتی علاقے یا پھر خیبر پختونخوا کے ضم اضلاع جنوبی اضلاع اور دیگر اضلاع بھی غرض جس جس علاقے کا سروے کیا جائے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے چند ایک مرکزی مقامات کو چھوڑ کر باقی سب ہی علاقوں کی صورتحال کم و بیش ایک جیسی نظر آئے گی اور دونوں صوبوں کے عوام یکساں محرومیوں اور مشکلات کا شکار نظر آئیں گے اگر کہا جائے کہ خیبر پختونخوا کے بعض علاقوں میں احساس محرومی اور پسماندگی کی صورتحال مقابلتاً تن زیادہ ہے تو بھی مبالغہ نہ ہوگا اس طرح کی صورتحال میں چند ایک اسکیموں اور مراعات خواہ وہ وزیراعلی پنجاب کی جانب سے دی جائیں یا پھر خیبر پختونخواکے وزیر اعلی علی امین گنڈاپور کی خصوصی دلچسپی سے ان کو یقینی بنایا جائے ان کو مجموعی طور پر صوبے میں ترقی کا چہرہ قرار دینے کی گنجائش نہیں بلکہ پنجاب ہو یا خیبر پختونخوا اگر عوامی مسائل کا حل اور ترقی دیکھنی ہو تو دیہی علاقوں کا جائزہ لے کر اس کا فیصلہ کیا جانا چاہیے یہ درست ہے کہ خیبر پختونخوا بعض ایسے اقدامات میں پنجاب کی حکومت پر مقدم نظر آتی ہے ممکن ہے یہ ہمارا نقطہ نظر ہو اور ان کے نقطہ نظر ان کے اپنے اقدامات کی بناء پر ہم سے مختلف ہو اور ایسا ہونا بھی فطری امر ہے خیبر پختونخوا کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی اور امن و امان کا مسئلہ ہے جس کے مقابلے میں وزیراعلیٰ پنجاب کی کوئی ایسی مصروفیات نہیں کہ ان کا دن اس طرح کے غیر معمولی حالات سے نمٹنے پر توجہ دینے میں گزرتا ہو نیز وزیر اعلی خیبر پختونخوا اب تک سیاسی ترجیحات اور سیاسی تحرک کی مجبوریوں میں بھی گھرے ہوئے تھے اب کہیں جا کر ان کو اس سے فرصت ملی ہے ایسا نہ ہوتا تو صوبے کی صورتحال کافی مختلف ہو سکتی تھی بہرحال تقابل کی بجائے کارکردگی پر توجہ بہتر حکمت عملی ہوگی زیادہ اہم یہ نہیں کہ دوسرے صوبے نے کتنی ترقی کی ہے زیادہ اہم یہ ہے کہ اپنے صوبے کی ترقی کی رفتار کیسے تیز کرنی ہے اس امر پر زیادہ توجہ ہونی چاہیے کہ خیبر پختونخوا میں ایسے مزید کیا اقدامات کیے جائیں کہ عوام کو بہتری کا احساس دلایا جاسکے۔
